پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے دوران ہونے والی ہنگامہ آرائی کی تحقیقات کے لیے پولیس نے اسمبلی سیکرٹریٹ سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی۔
ذرائع کے مطابق ایوان میں ہنگامہ آرائی کی سی سی ٹی فوٹیج کی فراہمی کے لیے پولیس کی جانب سے سیکرٹری اسمبلی کوخط لکھا گیا تھا۔
سیکرٹری اسمبلی کی جانب سےخط کے جواب میں سی سی ٹی وی فوٹیج مہیا نہیں کی گئی تھی جس پر پولیس کےاعلیٰ حکام نے سیکرٹری اسمبلی سے فوٹیج لینے کے لیے مذاکرات کیے اور ان کے انکار پر پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کا ریکارڈ اپنے قبضے میں لےلیا۔
ذرائع کے مطابق پولیس اسمبلی میں واقع سی سی ٹی وی فوٹیج کا سسٹم بھی ساتھ لے گئی۔
خیال رہے کہ ہفتے کے روز پنجاب اسمبلی کے ہنگامہ خیز اجلاس میں حمزہ شہباز قائد ایوان منتخب ہو ئے جبکہ مسلم لیگ ق اور پی ٹی آئی نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔
اجلاس کے آغاز سے ہی ایوان میں ہلڑ بازی شروع ہوئی اور تاریخ رقم ہوئی، ڈپٹی اسپیکر کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ایوان میں پہلی مرتبہ پولیس بھی داخل ہوئی۔ حکومتی ارکان نے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری پر لوٹے پھینکے، بال نوچے اور تھپڑ مارے۔
پرویز الٰہی اپنے ارکان کو شاباش دیتے رہے لیکن اسی ہنگامہ خیزی کے دوران پرویز الٰہی بھی تشدد سے زخمی ہوگئے۔