پاکستان تیزی سے پانی کی شدید قلت کی طرف بڑھنے لگا ہے کیونکہ شمالی علاقوں میں برف پگھلنے کی رفتار سست پڑنے کے باعث دریاؤں میں پانی کی آمد کم ہوگئی۔
ارسا کے ڈائریکٹر آپریشنز خالد ادریس رانا نے جیو نیوز کو بتایا کہ تربیلا ڈیم اور چشمہ بیراج کئی ہفتوں سے ڈیڈ لیول پر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ خریف کے لیے پانی کی قلت تخمینے سے بھی 22 فیصد اوپر چلی گئی ہے، پانی کی قلت کا تخمینہ 29 فیصد تھا جو 51 فیصد تک پہنچ گیا ہے جس سے کپاس، گنا اور دیگر فصلوں سمیت باغات کے متاٺر ہونے کا خدشہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت کی بنیادی وجہ گزشتہ تین سال سے موسمیاتی تبدیلی ہے، اسکردو کا درجہ حرارت کم رہنے کے باعٽ برف نہ پگھلنے سے دریاؤں میں کم پانی آیا ہے، یہی صورتحال برقرار رہی تو جنوبی پنجاب اور سندھ میں پینے کے پانی کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں تاہم اب کچھ درجہ حرارت بڑھنے سے پانی کی آمد تھوڑی سی بڑھی ہے۔
ڈائرکٹر ارسا نے بتایا کہ سندھ اور پنجاب کو پانی کی سپلائی کم کی گئی ہے، اس وقت پنجاب اور سندھ کو ضرورت سے تقریباً آدھا پانی دے رہے ہیں۔