امریکی عدالت میں درخواست دائر کی گئی ہے کہ ایلون مسک کو 2025 سے قبل ٹوئٹر کا انتظام سنبھالنے نہ دیا جائے۔
دنیا کے امیر ترین شخص، امریکی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے سربراہ ایلون مسک نے گزشتہ ماہ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کو تقریباً 44 ارب ڈالرز میں خریدنے کا معاہدہ کیا۔
معاہدے کے مطابق ایلون مسک ٹوئٹر کی خریداری کے لیے 54.20 ڈالر فی شیئر نقد رقم ادا کریں گے۔
ایلون مسک اور ٹوئٹر کے معاہدہ طے پانے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا کنٹرول دنیا کے امیر ترین شخص تک منتقل ہوجائے گا۔
تاہم اب برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایلون مسک اور ٹوئٹر پر جمعے کے روز فلوریڈا کے پینشن فنڈ نے مقدمہ دائر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسپیس ایکس کے سربراہ کو 2025 سے قبل مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ کا انتظام نہ سنبھالنے دیا جائے۔
رپورٹس کے مطابق اورلینڈو پولیس پینشن فنڈ کی جانب سے امریکی ریاست دلاویئر کی عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے دلاویئر کا قانون فوری انتظام سنبھالنے سے منع کرتا ہے کیونکہ مسک نے خریداری کی حمایت کے لیے دوسرے بڑے ٹوئٹر شیئر ہولڈرز بشمول مالیاتی مشیر مورگن اسٹینلے اور ٹوئٹر کے بانی جیک ڈورسی کے ساتھ معاہدے کیے تھے۔
د رخواست میں کہا گیا ہے کہ ان معاہدوں نے مسک کو بنایا، جو ٹوئٹر کے 9.6 فیصد کے مالک ہیں جبکہ ان کے پاس کمپنی کے 15 فیصد سے زیادہ شیئرز ہیں تاہم دنیا کے امیر ترین شخص کو سوشل میڈیا سائٹ کا انتظام دینے کیلئے تین سال کی تاخیر کی ضرورت ہے جب تک کہ دو تہائی حصص ان کی ملکیت کے طور پر منظور نہیں ہوجاتے۔
واضح رہے کہ مورگن اسٹینلے ٹوئٹر کے تقریباً 8.8 فیصد حصص کے اور ڈورسی 2.4 فیصد کے مالک ہیں۔
اس کے علاوہ دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ٹوئٹر کے ڈائریکٹرز نے اپنے حقیقی فرائض کی خلاف ورزی کی اور قانونی اخراجات کی تلافی کی۔
دوسری جانب ٹوئٹر اور ایلون مسک نے امریکی عدالت میں دائر کی گئی درخواست پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔