پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت پر اتحادیوں سے مشاورت کر رہے ہیں، وزیر توانائی

لاہور : وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے لیسکو ہیڈکوارٹرز میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلی ترجیح صارفین کی شکایات کا فوری ازالہ ہے۔

خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ اپریل میں ہمارے سامنے بجلی کا بحران تھا ، مسلم لیگ ن نے جب پچھلی حکومت مکمل کی اس وقت وافر بجلی موجود تھی، ہمیں اب حکومت ملی تو 8 سے 10 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری تھی، یہ بحران چار سال کی بد انتظامی اور عمرانیہ عذاب تھا، اب ہم بحران پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزیر توانائی نے مزید کہا کہ جہاں لائن لاسز کم ہیں وہاں لوڈشیڈنگ صفر ہے، لاہور میں لوڈشیدنگ صفر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 7 ہزار میگاواٹ کی صلاحیت بند پڑی تھی، عمرانی حکومت نے وقت پر ڈیزل، گیس، کوئلہ نہیں خریدا تھا، اس وقت گردشی قرضے 2400 ارب روپے ہیں، اگر عالمی منڈی میں قیمتیں رک جائیں تو اسے حل کرلیں گے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ چار ماہ میں کوئلے کی قیمتیں بہت بڑھی ہیں، ہم بجلی کے ریٹ مستقل رکھیں گے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت پر اتحادیوں سے مشاورت کر رہے ہیں، بجلی اور پیٹرول کی سبسڈی پر اتحادیوں کے مشترکہ اجلاس میں فیصلہ کیاجائےگا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جدید طرز کے میٹر لگانے کی ضرورت ہے، نئےکنکشن کی درخواست 10 دن میں نمٹا دی جائےگی، گرمی کی شدت میں بجلی کی طلب بڑھنے پر بھی نظر ہے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کی جانب سے روس سے تیل اور گیس خریدنے کا کوئی معاہدہ یا کاغذ موجود نہیں، سب ہوائی باتیں ہیں، حقیقت میں کچھ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 26 اپریل 2022 کو ملک میں7 ہزار 104 میگا واٹ بجلی کی صلاحیت بند تھی، پی ٹی آئی حکومت نے وقت پر بجلی کا ایندھن نہیں خریدا، جن فیڈرز پر چوری ہے وہاں لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے، آنےوالےدنوں میں گرمی بڑھنےکےباعث کچھ مسائل کاسامناہوگا، چار دن میں 8گھنٹےکی لوڈشیڈنگ ختم کرسکتےہیں توباقی مشکل بھی آسان کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں