تحریک انصاف کے 25 منحرف ارکان کے ڈی سیٹ ہونے کے بعد پنجاب اسمبلی میں نمبرز گیم دلچسپ ہوگيا۔
موجود صورتحال میں ایوان 345 ارکان کا رہ گيا جس میں تحریک انصاف کے 158 اور اتحادی ق لیگ کے 10 ارکان ملاکر کل تعداد 168 بن گئی۔
دوسری طرف حکمران اتحاد کی تعداد ن لیگ 165، پیپلزپارٹی 7 ، راہ حق پارٹی ایک اور 4 آزاد ارکان ملا کر 177 بنتے ہیں۔
تاہم ن لیگ کے 4 ناراض ارکان اگر ووٹ نہ دیں تو یہ تعداد 173 بنتی ہے ، چوہدری نثار آزاد امیدوار کی حیثیت سے اب تک خاموش ہیں جبکہ تحریک انصاف بھی مخصوص نشستوں پر 5 نئے ارکان کی فوری شمولیت کیلئے پر امید ہے تاہم خالی ہونے والی 20 نشستوں پر انتخاب سے پہلے مخصوص نشستوں کا تناسب طے ہو پانا ممکن نظر نہیں آرہا۔
اگر وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے الیکشن دوبارہ ہوتا ہے تو جو بھی امیدوار کل ارکان کی سادہ اکثریت کی حمایت حاصل کرتا ہے وہ وزیراعلیٰ منتخب ہوجائے گا اور موجودہ پارٹی پوزیشن کے حساب سے ن لیگ کو برتری حاصل ہے۔
خیال رہے کہ 16اپریل 2022 کو ن لیگ کے حمزہ شہباز نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں 197 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار پرویز الہیٰ کو انتخابی عمل کے بائیکاٹ کی وجہ سے کوئی ووٹ نہیں پڑا تھا۔