اسمبلیاں توڑنے کا ارادہ کرکے اچانک مدت پوری کرنے کا فیصلہ کیوں کیا؟ خواجہ آصف نے بتادیا خواجہ آصف نے کہا کہ جلد الیکشن کے فیصلے سے اتحادی متفق نہیں تھے اور انہوں نے ہمیں بھی یہ فیصلہ بدلنے پر آمادہ کیا۔فوٹو: فائل

وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا ہے کہ مسلم لیگ ن نے اسمبلیوں کی پانچ ،دس دن میں تحلیل کا فیصلہ کر لیا تھا مگر پھر یہ سوچ کر ارادہ تبدیل کر لیا کہ یہ فیصلہ عمران خان کے دھرنے سے نتھی ہو جائے گا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ جلد الیکشن کے فیصلے سے اتحادی متفق نہیں تھے اور انہوں نے ہمیں بھی یہ فیصلہ بدلنے پر آمادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کو ایک شخص کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہونے دینا چاہے اس کے لیے کوئی بھی قیمت چکانی پڑے۔اگر اسمبلیاں توڑ دی جاتیں تو یہ فیصلہ سیاسی لحاظ سے بالکل فائدہ مند ثابت نہ ہوتا۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے پی ٹی آئی کو پچھلے دھرنے میں آنے دیا، اب سری نگر ہائی وے پر دھرنے کی جگہ کا تعین ہو چکا ہے۔ اگر ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا تو قانون کے مطابق ریاست کا ردعمل آئے گا۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ انہیں آنے دیں پھر ہماری فیصلہ سازی بھی آپ دیکھ لیں گے۔

دوسری جانب خواجہ آصف کے بیان پر رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری نے ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف اور پرویز رشید کہہ رہے ہیں ن لیگ اسمبلیاں تحلیل کر کے نئے انتخابات کا فیصلہ کر چکی تھی لیکن ہم نے اس لیے اسمبلیاں نہیں تحلیل کیں کہ کریڈٹ عمران خان کو جاتا۔

انہوں نے کہا کہ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کس قدر سطحی اور خود سے محبت میں مبتلا لوگ اس ملک پر مسلط کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ اتوار کو ہونے والے اتحادیوں کے اجلاس میں حکومت نے مدت پوری کرنے کے لیے مشکل فیصلے کرنے کا فیصلہ کیا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ اتحادی حکومت اس حوالے سے تذبذب کا شکار تھی کہ آیا آئینی مدت پوری کی جائے یا پھر قبل از وقت انتخابات کی طرف جایا جائے لیکن اتوار کو ہونے والے اجلاس میں اس حوالے سے متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ اگست 2023 تک آئینی مدت پوری کی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں