غضب خدا کا ؟ پٹرول ہوا 234کا لیٹر، رات کی تاریکی بڑھتے ہی ہر شےکی تباہ کن مہنگائی پر ایک اور حکومتی حملہ ٹی وی ٹاک شو ز یکدم روک کر بریکنگ نیوز آئی۔ایک اور پٹرول بم دھماکہ ہوا ہفتہ قبل ایک ہی ہفتے میں تیس تیس روپے کی دو اقساط کے ساتھ 60روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیاتھا۔
اب پھر ایک ہی ہفتے بعد 20روپے فی لیٹر کا مزید قطعی ناقابل برداشت اضافہ کرکے ایک اور ظالمانہ وارکرکے متوسط و غریب کیلئے شدت سے ناقابل حصول بنا دیا گیا۔ شنید ہے موٹر سائیکل اور چھوٹی کار والوں نے حساب کتاب لگانے شروع کر دیئے ہیں کہ سواری کے کم سے کم استعمال کو کتنا اور کس طرح پیدل اور سواری میں تقسیم کریں ۔گویا دم نکلی تنخواہ کےساتھ ٹائم بجٹنگ بھی شروع کر دی ہے ایسے کہ ہفتے میں کتنے روز کتنی دیر صبح گھر سے پیدل نکل کر مشکل ترین ہوتی روزی روٹی کیلئے جائے روز گار پر پہنچا جائے ۔
ستم تو دیکھیں صبح ترقی والے، جوتوں سے لی کر ٹائی عینک تک سراپا برینڈ لباس میں ملبوس وزیرمیڈیا ٹاک میں ایک دو روز پیالی چائے کم کرنے کا مشورہ دے رہے تھے تو رات کو جب سارے تبصرے تجزیے والے پروگرام اختتام پذیر تھے اور اب بھی کمال فنکاری اور حکومت کے ساتھ شریکِ استحصال بنتے تجزیہ نگار پے درپے عوام پر مہنگائی حملوں کا رونا رونے پر تو مجبور تھے ہی انہیں مظلوم عوام سے اور اپنے میڈیا آڈٹ لیٹ کی ہمدردی کوسچا ثابت کرنے کا زور بھی لگانا پڑ رہا تھا بیشتر علاقوں میں تو حکومت کو لوڈشیڈنگ سے اندھیروں کی پناہ ملی ہوئی تھی ٹی وی ٹھپ تھے لیکن لوڈشیڈنگ سے بچے جو لوگ جاگ رہے ٹی وی دیکھ رہے تھے انہوں نے مہنگائی حملے کا ایسا انداز دیکھا جو پہلے ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ میں کبھی کسی نے نہ دیکھا تھا نہ سنا۔
یکدم عوام پر تابڑ توڑ مہنگائی کو ہنستے مسکراتے ’’مشکل فیصلے‘‘ قرار دے کر نیم جان بے بس و بے کس صارفین پر وار کرنے والے وزیر خزانہ برائے افراط زر مفتاح صاحب ٹی وی اسکرین پر جعلی مسکراہٹیں بکھیر کر نرم گوئی سے ’’سخت فیصلوں‘‘ کا اعلان دھڑلے سے کرکے ٹی وی منڈلی ختم کرکے چلتے بنے ۔رات گئے عوام پر کیا بنی انہیں کیا خبر کہ کیا ہے مہنگائی وہ بھی پٹرول کی پھر وہ بھی پے درپے اور ہفتے میں بیس بیس اور تیس تیس روپے کا ہر لیٹر پر اضافہ ، موقع دیکھ کر دھمکی بھی دیتے ہیں کہ ابھی تو پٹرول کا نرخ اور بڑھ سکتا ہے ۔
کچلتے عوام سے بہتر اور کون جا نتا ہے کہ پٹرول کے نرخ کے اضافے کا مطلب ماچس اور نمک مرچ سے لیکر کرایہ مکان ، اسکول ، کالجوں کی فیس اور علاج معالجے تک گھریلو استعمال کی ہر شےکے نرخ میں اضافہ ہوتا ہے عوام کی درگت یہیں نہیں رکتی ایک وار حکومت کرتی ہے دوسرا منافع خور یہ پٹرول مہنگائی ، ام الکساد ٹھہری ملک میں فساد کو بھی بڑھا رہی ہے ہاتھی کے پائوں میں سب کا پائوں، پٹرول بم چلائے جائو اتنے بڑے اور اتنے چلائو کہ سرحدیں محفوظ رہتے بھی ملکی استحکام و سلامتی کے لالے اندرسے پڑ جائیں اور اسلامی جمہوریہ اور اس کے جمہور ہراساں و پریشاں۔
ہمارے پی ڈی ایم کے سارے سورما عوام کو آئین کی بالادستی پر یقین رکھنے کا بہت یقین دلاتے ہیں خواہ دست غیب سے دست ملا کر ’’سندھ ہائوس ‘‘ کے چھومنتر سے حکومت پر ہاتھ صاف کر دیں، عوامی نمائندوں کو لوٹا بنا دیں اور لوٹوں کو وزیر ، مشیر اور لیڈر آف دی اپوزیشن بھی ’’اپنا ایوان اپنی جنت‘‘رہ گئے ’’عوام‘‘ ’’ووٹ کو عزت ‘‘ دو ووٹر کو مہنگائی کا جھٹکے پہ جھٹکا ،احتجاج کریں تو دہشت گردی کا پرچہ دو اور ڈنڈے، آنسوگیس اور جیل حوالات، ترقی بس اپنی کرو بھاری بھر کم سرمایہ کاری باہر کرو۔ ا سلامی جمہوریہ میں احتساب بے کار ، سو نیب کوٹھپ کرو اور امیر و غریب کے لئے قانون الگ الگ جو مشترکہ ہیں ان کا اطلاق بھی یکساں نہ ہونے پائے ۔قانون سازی اپنی پسند کی کرو جیسی کرو جتنی کرو لیکن جلدی کرو۔
بہت کرلی جو رہ گئی وہ بھی کرلو کچھ رہ نہ جائے جیسے عوام کا کوئی حق رہ نہ گیا، تمہاری پکڑ جکڑ کا کوئی سوراخ کھلا نہ رہ جائے تم نے جو کرنا ہے کرو، عوام نے جو کرنا ہے وہ کریں گے۔ وہ الیکشن میں کریں گے، تم نے سندھ ہائوس میں جو کیا مہنگے ہوٹلوں کے ’’باڑوں‘‘ میں جو کیا اور اب متنازعہ اور سوہنے ایوانوں میں جو کر رہے ہو کرتے جائو۔ تمہارے مہنگائی مارچوں نے تمہیں لنگڑی حکومت دی اور اس حکومت نے عوام کو صرف اور صرف مہنگائی دی جسے عوام کہتے ہیں امپورٹڈ بھولے تو نہیں کہ 12کروڑ سے زائد پاکستانی تمہیں امپورٹڈ کے طور ہیش ٹیگ پر رجسٹرڈ کرا چکے ہیں اسی آئین نو سے تم خوفزدہ ہو کہ ٹیکنالوجی کے استعمال سے شفاف انتخاب تمہیں تمہارا اصل نہ دکھا دے کہ عوام پر مہنگائی کے پہ درپے حملوں کے بعد ووٹر تمہیں کتنی عزت دیتے ہیں ؟ اور اب حکومت بن کر دکھائو اپوزیشن نہ بنو۔
اپوزیشن نے جو کیا وہ مصدقہ پاکستانی حکومت سالانہ دستاویز اکنامک سروے آف پاکستان نے بنا دی دکھا دی کہ جس حکومت کو تم نے سازشوں اور حسد سے اکھاڑا اور عالمی وبا سے کمال کامیابی سے نپٹتے 5.7اور 6فیصد کی سالانہ ترقی سے سرخرو ہوتی توانائی کا مسئلہ بھارت، جرمنی، اٹلی،بلجیم اور رومانیہ کی طرح سستی توانائی روس سے 30فیصد خریدنے کی یقینی کامیابی کے لئے کوشاں تھی کہ تمہارا اتحاد ملک کے عوام اور اتحاد کےلئے جتنا منحوس ثابت ہوا اس میں اب کوئی شک شبہ رہ گیا ہے ۔
سوال بڑا پی ٹی آئی سے بھی یہ ہے کہ تم اب غلطیوں کا اعتراف ہی کرتے رہو گے اور مہنگائی پر احتجاج کی تیاری (خیر یہ تو ناگزیر ہو گیا) ہی میںلگے رہو گے یہ ممکن ہے کہ ملکی توانائی کی ضروریات میں زیادہ سے زیادہ اور جلد سے جلد خود کفالت مع سستی درآمد کے علاوہ ایک سے دو سال میں ملکی زرعی قطعات سے نیشنل فوڈ سیکورٹی کو ہر حال میں یقینی بنائے اور اس پروگرام کو عوام کو انتخابی مہم میں سامنے لا سکو؟ یہ سکت ا بھی تم میں آئی یا پہلے کی طرح نہ کوئی واضح پروگرام جس کے بنیادی اقدامات پہلے تین ماہ میں اٹھا لئے جائیں سے تادم محروم ہو اور پھر کوئی ہوم ورک نہ ہونے کی غلطی دوبارہ تو نہ دہرائی جائے گی ؟ پی ٹی آئی کی ٹائم بجٹنگ اب بھی درست نہیں معلوم دے رہی ہےیہ تنظیم سازی ۔وماعلینا الالبلاغ۔