حالیہ بارشوں کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصانات کے بعد بلوچستان حکومت نے کوئٹہ کو آفت زدہ قرار دیکر ایمرجنسی نافذ کر دی۔
بلوچستان کے متعدد اضلاع میں آج دوسرے روز بھی مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، موسلا دھار بارشوں کے باعث صوبے کے ندی نالے بپھر گئے ہیں اور 24 گھنٹوں کے دوران کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں کے باعث درجنوں مکانات کی چھتیں اور دیواریں گرنے، پانی میں بہنے اور ڈوب جانے کے واقعات میں 13 افراد جاں بحق جبکہ 20 سے زائد زخمی ہو گئے۔
بلوچستان کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق بارشوں کے باعث قلعہ سیف اللہ، ژوب، پشین، ہرنائی اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جبکہ مسلم باغ، قمرالدین اور خشنوب میں سیلابی صورتحال ہے، خشنوب میں متعدد دیہات میں رات کو سیلابی ریلے داخل ہوئے جبکہ خشنوب میں رابطہ پل سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے ریسکیو اہلکاروں کو متاثرین تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق مسلم باغ سول اسپتال کے وارڈز اور ایمرجنسی میں پانی بھر گیا جبکہ مسلم باغ کے پہاڑی علاقوں میں بارشوں سے 100سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا۔ اس کے علاوہ کان مہترزئی، لوئی بند اور راغہ سلطان زئی میں رابطہ سڑکیں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں۔
چمن انتظامیہ کے مطابق بادی زئی اور تورخیل میں سیلابی ریلے سے 70 سے زائد مکانات متاثر ہوئے جبکہ طوفانی بارشوں کے باعث ہرنائی-پنجاب-لورالائی شاہراہ آمدورفت کے لیے بند کر دی گئی ہے۔
لیویز حکام کے مطابق افغان سرحدی علاقے قمرالدین میں والین ڈیم کا ایک حصہ ٹوٹ جانے کے باعث ڈیم کا پانی نشیبی علاقوں میں داخل ہوا اور 11 گھر بہا لےگیا، قمرالدین کے متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ لورالائی کی پٹھان کوٹ ندی سے دو بچوں کی لاشیں ملی ہیں۔
لیویز حکام کا کہنا ہے کہ قلعہ سیف اللہ، ژوب اور ہرنائی کے دور افتادہ علاقوں کی اکثر رابطہ سڑکیں متاثر ہیں اور کئی علاقوں میں ریسکیو سرگرمیوں میں دشواری کا سامنا ہے۔