پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ممالک میں شامل ہے جس کے ثمرات حالیہ مون سون کے شدید اسپیل، قبل ازوقت گرمی کا موسم شروع ہونے، گلیشیئرز پگھلنے اور ہیٹ ویو کی صورت میں نظر بھی آرہے ہیں۔
پاکستان میں موسم کی خلاف توقع تبدیلیوں نے انسانی زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے، موسم بہار میں ہی گرمی انتہا پر پہنچی اور مارچ میں ہیٹ ویو شروع ہوگئی۔
ماہرین نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ جلد موسمیاتی تبدیلیوں سے نہ نمٹا گیا تو پاکستان میں واٹراور فوڈ سکیورٹی کا خطرہ شدت اختیار کر جائے گا۔
ماحولیاتی ماہرین نے کا کہنا ہے کہ اسی تسلسل سے یہ موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہوتی رہیں تو جانداروں کی زندگی خطرے میں پڑجائے گی۔
دنیا کے وہ ترقی یافتہ ممالک جو موسمیاتی تبدیلیوں کے تدارک کے لیے گرین ٹرانزیشن کرچکے ہیں ان میں سرفہرست ڈنمارک پاکستان سے اشتراک کے لیے کوشاں ہے۔
ڈنمارک نے موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے انفرادی اور قومی سطح پر سخت قانون سازی کی، اس پر عملدرآمد کرایا اور اب گرین ٹرانزیشن کی طرف گامزن ہے۔
اس حوالے سے ڈنمارک کے ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
دوسری جانب ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بدلتے ہوئے موسم سے موافقت اختیار نا کی تو پاکستان پانی اور غذائی قلت کا شکار بھی ہوسکتا ہے، سد باب کے لیے پالیسی لیول پر اقدامات ناگزیر ہیں۔