عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس: کورٹ روم کے باہر کاز لسٹ آویزاں

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکانے کے معاملےکے نوٹس کی سماعت آج ہوگی۔

عدالت نے رجسٹرار کے نوٹ پر معاملےکا نوٹس لیا ہے اور اس کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے، ہائیکورٹ کے تمام ججز نے مشاورت کے بعد عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ کیس سنے گا جس میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار بھی بینچ کا حصہ ہیں۔

عمران خان کےخلاف توہین عدالت کیس کی کازلسٹ کورٹ روم کے باہرآویزاں کردی گئی ہے جب کہ اس کیس میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو بھی عدالت طلب کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جلد شوکاز نوٹس جاری ہونےکا امکان ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل کی متفرق درخواست

دوسری جانب ایڈووکیٹ جنرل نے کیس میں متعلقہ ریکارڈ جمع کرانے کے لیے عدالت میں ایک متفرق درخواست دائر کی ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل جہانگیرجدون نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ ماضی میں عمران خان کی عدلیہ مخالف تقاریر اور بیانات کا ریکارڈ بھی جمع کرانا چاہتا ہوں، ان کے ویڈیو کلپس ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں لہٰذا عدالت عمران خان کے الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پربیانات کی ویڈیوز ریکارڈ پر لانے اور کمرہ عداالت میں چلانے کی اجازت دے۔

کیس کا پسِ منظر

خیال رہےکہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پرکیس کرنےکا اعلان کیا تھا اور دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لےکر دھمکی بھی دی تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے اور مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پر تشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے قانونی کارروائی کا اعلان کیا تھا جب کہ پیمرا نے عمران خان کے براہ راست خطاب کر پابندی لگا دی تھی۔

گزشتہ روز عمران خان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔

سابق وزیراعظم کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ افسران و عدلیہ کودھمکی دینے پر مقدمہ درج کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں