چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے بیانیے بنتے رہتے ہیں لیکن عدالت وہی کرے گی جو کرتی آ رہی ہے۔
صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف پی ایف یو جے کی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رجسٹرار نے صحافیوں کے وی لاگ سے متعلق بتایا ہے کہ میری ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں، کسی نے جو کہنا ہے کہتا رہے، اس عدالت نے آزادی دی ہوئی ہے، جس چیز کا مجھے علم نہیں اگر صحافیوں کو علم ہے تو خوشی کی بات ہے، مجھے بھی بتا دیں، حیرانی ہوئی کہ صحافی وہ کچھ بتا رہے ہیں جو مجھے بھی معلوم نہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ عدالت کسی چیز سے گھبرانے والی نہیں، اس عدالت نے کسی کو رابطہ کرنے کی اجازت دی ہے نہ ہی کسی کے ساتھ رابطہ رکھا ہے، بیانیے بنتے رہتے ہیں لیکن عدالت وہی کرے گی جو کرتی آرہی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ 2018 سے اب تک جو ہوتا آرہا ہے دیکھ لیں، یہ عدالت آپ کو کبھی نہیں روکے گی، جو کہنا ہے کہتے رہیں، یہ عدالت توہینِ عدالت کے قوانین پر یقین نہیں رکھتی، اگر کوئی غلط بھی کہہ رہا ہے تو غلط بھی کہنے دیں۔