اسلام آ باد: ملک کی سیا سی و عسکری قیادت کی جانب سے شدید ردعمل کے باوجود سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کرنے اور باز آنے کیلئے تیار نہیں اور وہ بدھ کے روز چشتیاں میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے آر می چیف کی تقرری کے ایشو پر اظہار خیال سے باز نہیں آ ئے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ شہباز شریف کا بھگوڑا بھائی نواز شریف باہر بیٹھ کر ملک کے فیصلے کر رہا ہے کہ نیا آرمی چیف کون بنے گا اور کس کو جیل میں بند کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح پاکستانی فوج اور مجھے لڑایا جائے، مسلم لیگ (ن) والے چاہے جتنی بھی کوشش کریں پاکستانی فوج بھی میری ہے اور ملک بھی میرا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر میں نے کبھی بھی عدلیہ اور فوج پر تنقید کی تو میری کوشش ہوتی ہے کہ تعمیری تنقید ہو، جس طرح ایک باب اپنے بیٹے کے لیے کرتا ہے۔ عمران خان کا یہ استدلال بہت عجیب ہے کہ وہ قبل ازوقت آرمی چیف کی تقرری کے ایشو کو متنازع بنا نے کے غیر ذمہ دارانہ عمل کو تعمیری تنقید قرار دے رہے ہیں۔
اس استدلال اور منطق کوہر گز کوئی ذی شعور تسلیم نہیں کرسکتا۔ عمران خان نے دوبارہ الزام لگادیا کہ اب ایک نئی سازش کے تحت ہماری پنجاب کی حکومت گرانے کی کوشش ہو رہی ہے، جس میں چوروں کا پیسہ لگا کر لوٹے بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ہمارے اراکین کے گھروں میں جا کر کروڑوں کی پیش کش کی جا رہی ہے اور ساتھ ہی مسٹر ایک اور مسٹر وائی بھی تیار ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسٹر ایکس اور مسٹر وائی ہمارے اراکین کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو ہم ویسا کر دیں گے، لہٰذا میں ان سے پوچھتا ہوں کہ کیا تم لوگوں کو پاکستان کی فکر ہے کہ پاکستانی عوام کی سب سے بڑی جماعت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہو۔ یہ الزام لگا گر عمران خان دو بارہ مقتدر حلقوں کو متنازع بنا نے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سیا سی حلقوں کا کہنا ہے کہ عمران خان دانستہ اور منصوبہ بندی کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ پر الزمات لگا رہے ہیں تاکہ اسے دبائو میں لا یا جاسکے ۔ اس سے بھی زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ ما یو سی کے عالم میں عمران خان اب سیا سی مخالفین کیلئے مذہبی اصطلاحات استعمال کرنے لگے ہیں اور شرک کا فتویٰ دینے لگے ہیں۔
مذہبی اصطلاحات کی من مانی تشریح اور سیا سی استعمال ملکی سیا ست میں نہایت خطرناک رجحان ہے جو سوسائٹی میں مذہبی منافرت اور نفرت پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے۔