پاکستان کا معاشی حب کراچی ہے جو ملک کو چلانے کے لیے ٹیکس کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہے لیکن اس کے باوجود 2 بندرگاہیں رکھنے والے کراچی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، تباہ حال سڑکیں ہونے کی وجہ سے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں پڑی ہوئی ہیں اور گاڑیاں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔
“کراچی ملک کا معاشی حب ہے”، “کراچی چلے گا تو ملک چلے گا”یہ وہ باتیں ہیں جنہیں کراچی کی سڑکوں پر چلنے والا کوئی شہری ماننے کو تیار نہیں، ہزاروں کلو میٹر پر پھیلا تباہ حال روڈ انفرااسٹرکچر اس بات کا گواہ ہے کہ ملکی معیشت کو کندھے پر اُٹھانے والا یہ شہر بری طرح نظر انداز کیا جا رہا ہے، رواں سال ہونے والی بارش کو سڑکوں کی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے لیکن شہر کی سڑکیں کئی سال سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی نے سڑکوں کی بحالی کا بیڑا اُٹھایا مگر شہریوں کو وہی خدشہ ہے کہ تعمیراتی مٹیریل میں پھر سے کرپشن ہوگی تو اربوں روپے کا کام بنتے ہی بگڑ جائے گا۔
شہریوں کا شکوہ ہے کہ اول تو سڑکیں بنتی نہیں اور بنتی ہیں تو اتنے خراب مٹیریل سے کہ ایک دو ماہ بعد ہی پھر ویسی ہی ناہموار اور گڑھے دار ہو جاتی ہیں، یونیورسٹی روڈ اور بعض دیگر اہم سڑکیں اسی خرابی کی مثال ہیں، جس کا اعتراف وزیر بلدیات ناصر شاہ نے بھی کیا ہے۔
خراب سڑکوں کے باعث لوگوں کو جن مسائل کا سامنا ہے، اُن میں ٹریفک جام سرفہرست ہے، ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اس حوالے سے یقین دہانی کرائی ہے کہ سڑکوں کی مرمت کا کام اس سال کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا۔
کراچی کا روڈ نیٹ ورک کئی ہزار کلو میٹر طویل ہےجبکہ ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کا بتانا ہے کہ وہ فی الحال 201 کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر و مرمت کرائیں گے۔