اسلام آباد: عمران خان کی زیر قیادت پاکستان تحریک انصاف کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کیخلاف تنقید نئی بلندیوں کو چھونے لگی ہے، جس سے غیر معمولی حالات پیدا ہوسکتے ہیں۔
سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری پر عمران خان اور ان کی پارٹی کے کچھ رہنماؤں نے ان کے حق میں ٹوئٹس کیں لیکن واضح طور پر اُس بات کی توثیق کی جو سینیٹر نے آرمی چیف اور دیگر کیخلاف کہی تھیں۔
اب، پی ٹی آئی نے صرف آرمی چیف ہی نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے چار سے پانچ دیگر عہدیداروں (جن کے نام نہیں لیے گئے) کیخلاف بھی بیانات دیے ہیں کہ انہوں نے مبینہ طور پر ’’کرپٹ‘‘ لوگوں کیلئے منصوبہ بندی کی اور انہیں حکومت میں بٹھایا۔
بدھ کو اعظم سواتی نے اپنی ٹوئٹ میں وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں بریت پر تبصرہ کرتے ہوئے آرمی چیف اور اسٹیبلشمنٹ کے دیگر لوگوں کیخلاف انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز تبصرہ کیا۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ میں پی ٹی آئی کا ہدف صرف ایک یا دو افراد نہیں بلکہ پانچ سے چھ افراد ہیں۔
اس سے پہلے پی ٹی آئی رہنما کسی کا نام لیے بغیر فوج کی سینئر کمان کو ہدف بناتے تھے اور نیوٹرلز اور ہینڈلرز جیسے الفاظ استعمال کرتے تھے۔ لیکن سواتی نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہوئے الزامات عائد کیے اور کہا کہ عمران خان اجازت دیں تو راولپنڈی میں ملٹری ہیڈکوارٹرز کے گیٹ نمبر چار تک پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کے اسٹیبلشمنٹ میں بیٹھے آقاؤں کی تعداد پانچ سے چھ ہے۔
اسی رات ایف آئی اے کی جانب سے مقدمہ درج کیے جانے کے بعد انہیں اٹھا لیا گیا۔ جمعرات کو عدالت میں پیش کرکے ان کا جسمانی ریمانڈ لیا گیا، سواتی نے الزام عائد کیا کہ انہیں ایجنسیوں کے لوگوں نے برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
اعظم سواتی کی گرفتاری اور مبینہ بدسلوکی پر پی ٹی آئی اے کے رہنماؤں اور دیگر نے مذمت کا اظہار کیا ہے۔ تاہم، جو کچھ اعظم سواتی نے کہا پی ٹی آئی نے خود کو اس سے فاصلے پر نہیں رکھا، اور معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے وہ الفاظ یہاں نہیں لکھے جاسکتے جو اعظم سواتی نے کہے تھے۔
جمعرات کی شام عمران خان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے یہ واضح کر دیا کہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف اپنی جنگ کو انتہائی خطرناک حد تک پہنچا دیا ہے جس کے نتائج کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی پر این آر او دوم کے معاملے پر حراست میں تشدد ہماری تاریخ میں ایک اور شرمناک اقدام ہے۔ کیا تشدد کرکے یا دھونس دھمکی کے ذریعے کسی کو کسی ادارے یا شخص کے احترام پر مجبور کیا جاسکتا ہے؟ قرآن مجید ہمیں بتاتا ہے کہ عزت اور ذلت اللّٰہ کے ہاتھ میں ہے۔