طالبان جنگ کے لیے سوات نہیں آئے تھے: ترجمان کے پی حکومت

پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ سوات کے پہاڑوں پرجو واقعہ پیش آیا تھا وہ کمانڈر بہن کی مزاج پرسی کرنے آیاتھا طالبان جنگ کے لیے سوات نہیں آئے تھے ان میں بعض سخت بیمار بھی تھے۔

پشاور میں صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو میں بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات افغان طالبان و امریکا کے درمیان مذاکرات کے وقت سے شروع ہیں، ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات میں افغان وزیرداخلہ سراج الدین حقانی نے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات میں اہم کردارادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات صرف ٹی ٹی پی کے ساتھ ہو رہے ہیں، طالبان کے باقی گروپ مذاکرات کی جانب نہیں آنا چاہتے، پاکستان اور امن مخالف مذاکرات کو کامیاب ہوتے دیکھنانہیں چاہتے، طالبان کے اندر بہت سے گروپ حکومت کے ساتھ مذاکرات کو کامیاب دیکھنا نہیں چاہتے۔

بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ افغان وزیر داخلہ نے حافظ گل بہادر کو بھی مذاکرات کےلیے مدعو کیا تھا، ٹی ٹی پی صرف اپنی کارروائیوں کی ذمہ داریاں قبول کرتی ہے، سوات اسکول وین پر حملہ کی ذمے داری ٹی ٹی پی نے قبول نہیں کی جب کہ پی ٹی آئی ایم پی اے ملک لیاقت علی پر حملہ ٹی ٹی پی نے نہیں ناراض حفیظ اللہ کوچوان گروپ نےکیا تھا۔

ترجمان کے پی حکومت نےمزید کہاکہ سوات کے پہاڑوں پرجو واقعہ پیش آیا تھا وہ کمانڈر بہن کی مزاج پرسی کرنے آیاتھا طالبان جنگ کے لیے سوات نہیں آئے تھے ان میں بعض سخت بیمار بھی تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں