اسلام آباد: الیکشن کمیشن پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس پر فیصلہ آج سنایا جائےگا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے فول پروف سکیورٹی طلب کرنے کے بعد کمیشن کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، پی ٹی آئی کارکنوں کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر آنسو گیس کے شیل پہنچادیے گئے ہیں۔
اسلام آباد انتظامیہ نے ایس ایس پی کی نگرانی میں سکیورٹی تعینات کی جس میں ایک ایس ایس پی ، 5 ایس پیز ، 6 ڈی ایس پی سمیت ساڑھے 11 سو اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جب کہ پولیس کے ساتھ ایف سی اور رینجرز کے اہلکار بھی تعینات ہیں۔
الیکشن کمیشن میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کردیا گیا ہے اور ریڈ زون میں بھی داخلہ محدود کردیا گیا ہے۔
پولیس کاکہنا ہےکہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو الیکشن کمیشن تک پہنچنے نہیں دیا جائے گا۔
دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر نے آج فیصلے سے قبل اہم اجلاس طلب کیا ہے جس میں اسلام آباد انتظامیہ سکیورٹی کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو بریفنگ دے گی جب کہ اجلاس میں توشہ خانہ ریفرنس فیصلے پر بھی حتمی مشاورت کی جائے گی
توشہ خانہ ریفرنس کیا ہے؟
یاد رہےکہ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ 19 ستمبرکو محفوظ کیا تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے اگست میں اراکین قومی اسمبلی کی درخواست پر عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن بھیجا تھا جس میں ان کی نااہلی کی درخواست کی گی تھی۔
ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے اپنے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیےگئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائی۔
عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا تھا کہ میرے خلاف توشہ خانہ ریفرنس بلا جواز اور بے بنیاد ہے، ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے اور سیاسی مقاصد کے لیے کیس بنایا گیا ہے، توشہ خانہ ریفرنس اختیارات کا ناجائز استعمال اور آئینی اختیارات کی توہین ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنا ہی غیر قانونی ہے، ریفرنس الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں ہے اور نہ وہاں قابل سماعت ہے، توشہ خانہ تحائف کو اثاثوں میں کبھی نہیں چھپایا، تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں۔