ایک بڑی پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ باہمی سیاسی تنازعات پر بحث اور انہیں طے کرنے کیلئے موجودہ حکومت کے نمائندوں اور عمران خان کی زیر قیادت پاکستان تحریک انصاف کے درمیان براہِ راست ملاقات ہوئی ہے۔
دونوں فریقین کے درمیان دو روز قبل ملاقات ہوئی اور اجلاس ہوا۔ پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ عام انتخابات جلد کرائے جائیں بھلے ہی یہ آئندہ سال مارچ یا اپریل 2023 میں کرائے جائیں اور اس کے عوض وہ میثاق معیشت اور دیگر ادارہ جاتی اصلاحات کے معاہدے پر اتفاق کرے گی۔
اگر عمران خان جلد الیکشن کیلئے زور دے رہے ہیں تو پی ڈی ایم کی قیادت اپنی حکومت کی مدت مکمل کرنے پر اصرار کر رہی ہے۔ کئی ماہ کے وقفے کے بعد دونوں فریقین کے درمیان کیا کچھ زیر بحث آیا اس پر متعلقہ قیادت باتیں سامنے لا رہی ہے۔
دونوں فریقین کے درمیان آئندہ دنوں میں ایک اور ملاقات ہونے والی ہے۔ اگر یہ ملاقاتیں جاری رہیں تو آئندہ ملاقاتوں میں دونوں فریقین میں دونوں طرف سے مزید نمائندے شامل ہوں گے۔
پی ٹی آئی گزشتہ کئی ماہ سے کوشش کر رہی ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے اپنے سیاسی اہداف حاصل کرلے، لیکن اسٹیبلشمنٹ صرف دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات میں معاونت کرنے کیلئے آمادہ تھی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کو پی ٹی آئی کی حکومت کے ساتھ بات چیت کی آمادگی کے حوالے سے بیان دیا تھا۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے پی ٹی آئی کے ساتھ آئندہ عام انتخابات کے موضوع پر مذاکرات شروع کرنے پر اپنی آمادگی کا اظہار کیا تاکہ موجودہ سیاسی بحران کا حل نکالا جا سکے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ پی ٹی آئی نے حکومت سے مذاکرات کی پیشکش کے ساتھ رابطہ کیا ہے۔
ڈان نے وزیراعظم کے حوالے سے بتایا کہ چار سال تک پی ڈی ایم والوں کیخلاف بیان بازی کے بعد اب عمران ہمارے ساتھ مذاکرات کیلئے بیٹھنا چاہتے ہیں۔ میں نے اپنی سیاسی مخالفت ایک طرف رکھ کر قومی مفاد کیلئے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
آخری مرتبہ دونوں فریقین کے درمیان مئی کے وسط میں بات چیت ہوئی تھی۔ نیوٹرلز کی پس پردہ کوششوں کے نتیجے میں حکمران اتحاد کے نمائندوں اور پی ٹی آئی قیادت کے درمیان اسلام آباد میں 25؍ مئی کو ملاقات ہوئی تھی، یہ وہی دن تھا جب عمران خان نے اسلام آباد کی طرف مارچ کیا تھا تاہم، یہ بات چیت کسی بریک تھرو کے بغیر ہی ختم ہوگئی۔
نیوٹرلز نے بھی دونوں فریقین سے 24؍ مئی کو رابطہ کرکے درخواست کی تھی کہ وہ مل بیٹھ کر اپنے سیاسی جھگڑے ختم کریں کیونکہ ان کی وجہ سے سیاسی عدم استحکام بڑھ رہا ہے اور معاشی بحران پیدا ہو رہا ہے۔
25؍ مئی کو ہونے والی اس ملاقات میں یوسف رضا گیلانی، ایاز صادق، احسن اقبال، ملک محمد خان، اسد محمود اور فیصل سبزواری نے حکمران اتحاد جبکہ پرویز خٹک، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر نے پی ٹی آئی کی نمائندگی کی تھی۔
ملاقات میں نیوٹرلز کا بھی ایک اہم نمائندہ موجود تھا۔ مذاکرات میں شاہ محمود قریشی کے سخت رویے کی وجہ سے بریک تھرو نہیں ہوا تھا۔