چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے جمعے سے لانگ مارچ شروع کرنےکا اعلان کردیا۔
ایوان وزیراعلیٰ پنجاب میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے فیصلہ کیا ہےکہ جمعےکو لانگ مارچ کر رہا ہوں، لبرٹی چوک لاہور سے ہمارا لانگ مارچ شروع ہوگا، ہمارا لانگ مارچ جمعےکی صبح 11 بجے شروع ہوگا، ہم جی ٹی روڈ سے عوام کو ساتھ لیتے ہوئے اسلام آباد پہنچیں گے،ہمارا مارچ پُر امن احتجاج ہوگا، ہم پر امن احتجاج کرتے ہیں ہمارے جلسوں میں فیملیز آتی ہیں، ہم لڑائی کرنے نہیں جارہے نہ ہم ریڈ زون میں جا رہے ہیں، ہم وہاں جلسہ کریں گے جہاں عدالتوں نے ہمیں اجازت دی ہوئی ہے، ہم نے سب کو پر امن رہنےکی ہدایت کی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے غیر ذمہ دار کہا گیا،کہا گیا کہ ملک مشکل میں ہے، کہا گیا کہ آپ مشکل وقت میں لانگ مارچ کر رہے ہیں، مجھے اقتدار ملا تھا تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، ہمیں جب پاکستان ملا تو ملک کا سب سے بڑا بحران جاری تھا، گرتے ہوئے روپے کو بچانےکے لیےکوئی ریزرو نہیں تھے، معاشی بحران تھا اوپر سے کورونا کا بحران بھی آگیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ کورونا سے نکل کر 17 سال بعد ملک کی سب سے بہتر گروتھ ریٹ تھی، ہم نے کسانوں کی مدد کی اور بہترین فصلیں ہوئیں، ہماری آئی ٹی کی ایکسپورٹ 3 گنا بڑھ گئی تھیں، ہمارے بلین ٹری سونامی منصوبے کو دنیا بھر میں تسلیم کیا گیا، ہمارے ہیلتھ کارڈ جیسا منصوبہ امیر ملک بھی نہیں کر سکتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان نے ہمارے خلاف 2 مارچ کیے، بلاول نے بھی ایک مارچ کیا، مریم نواز نے بھی ایک لانگ مارچ کیا جو گوجر خان میں ہی رہ گیا تھا، اس وقت توکسی کو خیال نہیں آیا کہ ملک کے معاشی حالات ٹھیک نہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نےلانگ مارچ پہلے شروع کر دینا تھا، مئی کو ہمارے پر امن احتجاج پر تشددکیا گیا، 25 مئی کو صرف ملک کی خاطر لانگ مارچ کال آف کیا، سندھ ہاؤس میں لوگوں کو خرید کر ہماری حکومت گرائی گئی، جولائی کے ضمنی الیکشن جیتنےکے بعد میرے اوپر مقدمات کی بارش کر دی گئی، میرے اوپر 20 سے زائد ایف آئی آرز کاٹ دی گئی ہیں۔
کینیا میں قتل ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ارشد شریف ایک محب وطن پاکستانی تھا، ساری صحافی برادری جانتی ہے ارشد شریف اپنے ملک کے لیےکھڑا ہوتا تھا، سب جانتے ہیں کہ اس کے گھر میں دو شہادتیں ہوئی ہیں، میں نے دو بار ارشد کو کہا کہ وہ ملک چھوڑ کر چلا جائے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کے سارے ڈاکو اپنےکیس معاف کروانا شروع ہوگئے ہیں، اسمبلی کے اندر بیٹھ کر ایسی ترامیم کی گئیں جس میں یہ ڈاکو بچ گئے، انہوں نے نیب میں ترامیم کرکے اپنےکیسز ختم کرائے، چیک کر لیں ہم کون سا پاکستان چھوڑ کر گئے تھے اور ان کے دور میں کیسا ہے ، ہمارے دور اور آج کے دور میں بجلی،تیل اور گیس کی قیمتیں دیکھ لیں۔
انہوں نےکہا کہ لانگ مارچ سیاست سے بہت اوپرکی چیز ہے، یہ جہاد ہے، یہ فیصلہ کرےگا پاکستان نےکدھر جانا ہے، یہ جہاد فیصلہ کرے گا کہ کیا چوروں کی غلامی کرنی ہے یا نہیں، ان کے ہینڈلرز سمجھتے ہیں ہم بھیڑ بکریاں ہیں، یہ ہماری حقیقی آزادی کا مارچ ہے، ملتان میں ہمارے ایم پی ایز کو نامعلوم نمبرز سے فون آرہے کہ مارچ میں شرکت نہ کرنا۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا قوم بھیڑ بکریوں کی طرح بیٹھی رہے، جب تک میں زندہ ہوں میں نے سارے چوروں اور اس نظام کا مقابلہ کرنا ہے،میں ایک سیاسی جماعت ہوں مجھے امریکا کے پیر پکڑ فیصلے نہیں کروانے، میں نے 6 ماہ میں عوام کو باہر نکال کر دکھا دیا ہے، گرفتاری کے لیے میں بڑی دیر سے تیار بیٹھا تھا، میرا بیگ بھی تیار رہتا ہے، اللہ کا حکم ہےکہ اچھائی کے ساتھ اور برائی کے خلاف کھڑے ہو۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں چیلنج کرتا ہوں ن لیگ پنجاب میں مقابلہ کرے کہیں مجھے جیت کردکھادے، میں آصف زرداری کو بھی چیلنج کرتا ہوں وہ مجھے اب سندھ میں جیت کر دکھا دے، میں آصف زرداری کو چیلنج کر رہا ہوں کہ اگلا پروگرام سندھ آنے کا ہوگا،
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ کابینہ کے 60 فیصد ارکان ضمانتوں پر ہیں، یہ پاکستان کی تاریخ کا فیصلہ کن وقت ہے، ملک ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے،50 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی ہے، یہ ہمیں دبانےکی اور دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہے ہیں، اگر ایک بار ملک بکھرگیا تو کوئی بھی سنبھال نہیں سکےگا۔