فوج کا اے پولیٹیکل رہنے کا فیصلہ ادارے کا ہے، اعتماد ہے ادارہ اپنی کمٹمنٹ نبھائے گا: رانا ثنا

لاہور: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ فوج منظم ادارہ ہے وہاں کسی بندے کی پالیسی نہیں چلتی بلکہ پالیسی ادارے کی ہوتی ہے اس لیے جب اے پولیٹیکل رہنے کا فیصلہ ہوا تو یہ بھی ادارے کا فیصلہ ہے یہ کسی چیف یا فردواحد کا نہیں لہٰذا اعتماد ہے اس لیول کی کمٹمنٹ کو ادارہ نبھائے گا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ شہباز گل کے خلاف کوئی سیاسی کیسز نہیں، انہوں نے افواج کے رینکس میں نفرت پھیلانے کے لیے جو بات کی اس کی کسی نے بھی توثیق نہیں کی جس جج نے شہباز گل کی ضمانت منظور کی اس نے بھی ان کی بات کی مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی کے خلاف یہ کہنا کہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا، کیا انہوں نے کوئی ہمارے خلاف بات کی؟ انہوں نے عدلیہ اور فوج کو بدنام کیا، یہ لوگ خود بری ہوجائیں تو ٹھیک، اگرعدالتیں تمام کیسز میں ان کی ضمانتیں کنفرم کریں تو ٹھیک، اگرعدالت حمزہ اور شہباز شریف کو جھوٹے کیسز میں بری کریں تو مبارکباد آرمی چیف کو دیتے ہیں۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایک طرف آپ فوج کو بدنام کررہے ہیں کہ آپ عدلیہ سے زبردستی فیصلے کرارہے ہیں اور دوسری طرف عدلیہ کا مذاق اڑارہے ہیں، سواتی نے دو اداروں کو ہٹ کیا، ہم نے سیاسی طور پر مقدمات درج کرانے ہوتے تو پھر آج شہریار آفریدی، فواد چوہدری اور شہباز گل پر یہ مقدمہ نہ بنتا، ان کی ضمانتیں نہ ہوتیں، ان کے خلاف پندرہ پندہ ہیروئن کے مقدمات درج ہوتے، ہمارے لوگ جھوٹے مقدمات میں دو دو تین تین سال جیلوں میں رہے ہیں، ہمارے مقدمات جھوٹے ہیں یہ ختم ہونے چاہئیں انصاف کا تقاضہ ہے ان کی پراسیکیوشن ختم ہونی چاہیے۔

رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ عمران مجھےکبھی مذاکرات کی دعوت نہیں دے گا اور نہ دعوت دی ہے، پی ڈی ایم غیر مشروط مذاکرات کے لیے تیار ہے، عارف علوی کردار ادا کرنے کی کوشش کررہے ہیں اس سے پہلے یہ کوشش پرویز خٹک، اسد عمر اور فواد چوہدری نے کی لیکن ان کی بات عمران خان نے نہیں مانی، عارف علوی بھی عمران کے سامنے کیا حیثیت رکھتے ہیں یہ نہیں معلوم، وہ کوشش کررہے ہیں اگر کوئی بات ہوتی ہے تو معیشت پر بات ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ نے نوازشریف سے درخواست کی ہے کہ انتخابی مہم میں موجود ہوں، نوازشریف نے پارٹی کی درخواست کو قبول کرلیا ہے، ہم بھرپور طریقے سے الیکشن لڑیں گے، ہمارے حالات برے نہیں ہونگے ہم عوام میں جائیں گے تو ہر چیز لوگوں کے سامنے رکھیں گے، بھرپور الیکشن لڑیں گے، پنجاب میں اس مرتبہ اکثریت حاصل کرینگے اور حکومت بنائیں گے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ فوج منظم ادارہ ہے وہاں کسی بندے کی پالیسی نہیں چلتی کہ باجوہ صاحب کی یا عاصم منیر کی پالیسی ہوگی، فوج میں پالیسی ادارے کی ہوتی ہے، وہ بھلے درست یا نہ ہو پالیسی ادارے کی ہوتی ہے، جو پالیسی پہلےتھی وہ ادارے کی تھی جو مداخلت ہوتی رہی ہے اس میں بھی ادارے کی پالیسی کے تحت ہوتی رہی ہے، جب اے پولیٹیکل رہنے کا فیصلہ ہوا تو یہ بھی ادارے کا فیصلہ ہے، یہ کسی چیف یا فردواحد کا نہیں، یہ فیصلہ ادارے کا ہے، یہ میں نہیں کہہ رہا یہ ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی نے قوم کے سامنے بات کی اور کمٹمنٹ کی، اعتماد ہے اس لیول کی کمٹمنٹ کو ادارہ نبھائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں