وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ کو ہٹانے کے گورنر کے آرڈر کو منسوخ نہیں معطل کیا جب کہ اس گیم میں ہم نے اور پرویز الٰہی نے گیم کیا اور نقصان صرف عمران خان کو ہوا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا کہ ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ کو ہٹانے کے گورنر کے آرڈر کو معطل کیا ہے منسوخ نہیں کیا، عدالت کو حتمی فیصلہ کرنا ہے کہ وزیراعلیٰ کو کبھی نہ کبھی اعتماد کا ووٹ لینا ہوگا، ہم چاہتے ہیں صوبائی اسمبلیاں تحلیل نہ ہوں، ن لیگ پنجاب میں سب سے بڑی اکثریتی جماعت ہے، اسمبلیوں کی تحلیل کی ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد پرویز الٰہی کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس گیم میں ہم نے اور پرویز الٰہی نے گیم کیا اور نقصان صرف عمران خان کو ہوا ہے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون فیصل چوہدری نے کہا کہ گورنر پنجاب وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کو ہٹانے کا اطمینان بخش جواز پیش نہیں کرسکے، پرویز الٰہی اپنی حکومت بچانے میں کامیاب ہوگئے ہیں، پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا لیکن اس کیلئے انہیں کم از کم دس دن دینا چاہئیں۔
سینئر تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا تھا کہ عطا تارڑ بڑی معصومیت سے اقرار کرگئے کہ ن لیگ اور پرویز الٰہی میں انڈر اسٹینڈنگ ہے، عمران خان اس پورے کھیل میں کوئی بڑے لوزر نہیں ہوں گے۔
حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن تین چار مہینے عدالتی جنگ لڑے گی، مارچ اپریل میں عمران خان ممکنہ طور پر قومی اسمبلی میں واپس آسکتے ہیں، یہ حکومت اگست تک چلے گی اس کے بعد ہی الیکشن ہوں گے۔