بلوچستان میں گندم کا بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین ہوتا جارہا ہے اور بحران کی وجہ سے آٹا سرکاری نرخوں پر نہ ملنے پر شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے۔
مظاہرین نے وزیراعلیٰ سیکٹرٹریٹ جانے والی شاہراہ پر دھرنا دے دیا، سستے آٹے کی تلاش میں سرگرداں شہریوں کو جب دو روز سے آٹا نہ ملا تو انہوں نے وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ جانے والا زرغون روڈ بلاک کردیا ۔
آٹا لینے آیا ایک معمر شخص سڑک پر لیٹ کر دہائی دیتا رہا اور کہتا رہا کہ ہم پر گاڑی چڑھا دو،ہمیں ختم کردو،نہ ہم ہوں گے،نہ آٹا لینے آئیں گے۔
شہریوں کا کہنا ہےکہ ہم لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، خواتین اور بچوں کے ساتھ آئے ہیں، حکومت سے معافی چاہتے ہیں ہمیں آٹا دیں، آٹا نہیں مل رہا۔
دوسری جانب فلور ملزمالکان گندم کی نقل وحمل پر بین الصوبائی پابندی کے باوجود تھوڑی بہت گندم اور آٹا لا رہے ہیں جس کی وجہ سے 20 کلو آٹے کا تھیلا اب 3 ہزار روپے تک پہنچ گیا ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ بلوچستان سلمان کاکڑ نے بتایا کہ محکمہ خوراک کی جانب سے پاسکو سے خرید ی گئی گندم کی 2 لاکھ بوریوں میں سے صرف چند ہزار بوریاں ہی کوئٹہ پہنچ سکی ہیں ، 20 کلو کا تھیلا ہم 1471 میں عوام کو دے رہے تھے لیکن صورتحال گھمبیر اس لیے ہوئی کیونکہ ہماری سپلائی لائن جو بلوچستان کو پنجاب اور سندھ سے فیڈ کرتی ہے وہ کٹ آف ہوگئی تو حالات سنگینی طرف چلے گئے۔
بلوچستان کے شہریوں کا کہنا ہے کہ صوبے میں گندم اور آٹا بحران کے دوران حکومتی بے حسی قابل افسوس ہے۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت کو صوبے میں گندم اور آٹے کی فراہمی اور بڑھتے نرخوں کو کنڑول کرنے کے لیے فوری طور پرجامع اور مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے۔