پشاور پولیس لائنز دھماکے میں شہدا کی تعداد 88 ہوگئی۔
ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال کے مطابق رات 12 سے اب تک 17 شہدا کے جسدخاکی اور ایک زخمی کو نکالا گیا ہے جب کہ دھماکے کے 55 زخمی اب بھی زیر علاج ہیں۔
ڈپٹی کمشنر پشاور شفیع اللہ خان کے مطابق دھماکے کے شہدا کی تعداد 88 ہوگئی ہے۔
حکام کے مطابق مسجد کے ملبے تلے دبے مزید افراد کو نکالنےکےلئےآپریشن جاری جاری ہے جب کہ علاقے میں سرچ آپریشن بھی کیا جارہا ہے۔
ریسکیو 1122 پشاور کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر نوید اختر کا کہنا ہےکہ حتمی طورپر نہیں کہا جاسکتاکہ آپریشن کب تک مکمل ہوسکےگا، سلیبس کو ہائیڈرولک کٹر کی مدد سے احتیاط سے کاٹا جارہا ہے تاکہ اگر کوئی اندر پھنسا ہوا ہے تو اس کی جان بچائی جاسکے جب کہ سنسرڈیوائسز لگا کر زندہ افراد کو چیک کیا جارہاہے۔
پولیس لائنز دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔
گزشتہ رات سے جاری سرچ آپریشن کے دوران ریسکیو1122 نے ملبے تلے سے اب تک 21 شہدا اور 1 زخمی کو نکالا
ریسکیو1122 کی جانب سے سرچ آپریشن آخری مراحل میں داخل ہے
اللہ نہ کرے کہ مزید شہدا کو نکالا جائے امین pic.twitter.com/oKQiXVAglk
— KP_Rescue1122 (@KPRescue1122) January 31, 2023
واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور کے علاقے صدر پولیس لائنز میں نماز ظہر کے دوران خودکش حملہ کیا گیا، ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ آور مسجد کی پہلی صف میں موجود تھا۔
حملہ آور ایک دو دن سے اندر رہ رہا تھا: خواجہ آصف
اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف نے جیونیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ حملہ آور ایک، دو دن سے وہیں رہ رہا تھا، آئی جی نے بتایا کہ ہزار سے ڈیڑھ ہزار افراد پولیس لائنز میں رہتے ہیں، پولیس کا خیال ہےکہ اندرکوئی شخص حملہ آورکے ساتھ رابطے میں تھا۔
امکان ہے حملہ آور کسی سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا ہو، سی سی پی او پشاور
سی سی پی او پشاور کا کہنا ہےکہ پولیس لائنز میں ہونے والا واقعہ بظاہر خودکش حملہ لگتا ہے، ہوسکتا ہے کہ حملہ آور پہلے سے ہی پولیس لائنز میں موجود ہو، پولیس لائنز میں ایف آر پی،ایس ایس یو،سی ٹی ڈی سمیت 8 سےزائد یونٹس کے دفاتر ہیں، یہ بھی امکان ہے حملہ آور کسی سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا ہو۔