پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کا کہنا ہےکہ ہم پاکستان کے لیے جو کچھ کرسکتے ہیں وہ کررہے ہیں لیکن بلآخر آپ پر ہی منحصر ہےکہ آپ کیا کرتے ہیں۔
نجی یونیورسٹی میں طالب علموں سے خطاب میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ منگلا ڈیم پر نصب ٹربائنز 60 کی دہائی میں نصب کی گئی تھیں، ہم منگلا ڈیم میں نصب تمام ٹربائنز جدید ٹربائنز سے بدل رہے ہیں۔
امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے لیےجوکچھ کرسکتے ہیں وہ کررہے ہیں لیکن بلآخر آپ پرہی منحصر ہےکہ آپ کیا کرتے ہیں۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری برائے پاکستان وجنوبی ایشیا الزبتھ ہورسٹ نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کا مرکز عوام ہیں، امریکا پاکستان کی سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ ہے، اس وقت دنیا بھر میں ایک معاشی مسئلہ چل رہا ہے اور معاشی مسئلہ کوئی ایک ملک تنہا حل نہیں کرسکتا۔
الزبتھ ہورسٹ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں رجیم کی تبدیلی اور کابل پر قبضےکے بعد پاکستان نے افغانوں کے لیے کھلے دل کا مظاہرہ کیا اور پاکستان ایک عرصے سے افغان مہاجرین کی کھلے دل سے میزبانی کررہا ہے، پاکستان دہشتگردی سے متاثرہ ملک رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پشاور مسجد میں ہونے والا ہولناک واقعہ بہت تکلیف دہ تھا، دہشتگردی سے نمٹنا صرف پاکستان اور امریکا کا نہیں عالمی برادری کا مسئلہ ہے، امریکا دہشتگردی کی روک تھام کے لیے پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا، دہشتگردی کی روک تھام کے لیے دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی مذاکرات چند ہفتوں میں ہوں گے۔
الزبتھ ہورسٹ کا کہنا تھا کہ صرف طالبان ہی نہیں، القاعدہ اور دیگر تشدد پسند جماعتیں بھی دہشت گردی میں ملوث رہی ہیں۔