اسلام آباد کی عدالت نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی الیکشن کمیشن کی درخواست خارج کردی۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی الیکشن کمیشن کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں عمران خان کے وکیل خواجہ حارث اور فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر عدالت نے سوال کیا کہ توشہ خانہ کیس کی جلد سماعت مقرر کرنے کی درخواست پر کیا کہتے ہیں ؟ اس پر عمران خان کے وکلا نے کہا کہ جلد سماعت مقرر کرنے کا جواز کیاہے؟ پیسا ضائع ہوتاہے، الیکشن کمیشن کی مرضی سے 29 اپریل کی تاریخ لی، دو دن بعد الیکشن کمیشن کو خیال آیا ہے کہ تاریخ جلد مقرر کرانی ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ کیس کافیصلہ الیکشن کمیشن کے اثر و رسوخ کے بغیر ہونا ہے لیکن عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں امتیازی سلوک کیوں کیاجارہا ہے، توشہ خانہ کیس کی سماعت جلد مقرر کرنےکی کوشش کیس میں مداخلت کرنےکے مترادف ہے، الیکشن کمیشن چاہتاہےکہ عمران خان پر جرم عائد کی جائے۔
خواجہ حارث نےکیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی درخواست کی مخالفت کی۔
اس موقع پر وکیل امجد پرویز نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر امتیازی سلوک کرنے کا الزام لگانا غلط ہے، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیاکہ کرپٹ پریکٹسز پر 3 ماہ کے اندر ٹرائل کورٹ فیصلہ کرے، سپریم کورٹ نے کہا ایک بار شکایت دائر ہو تو 3 ماہ کےاندر فیصلہ کیاجائے، الیکشن کمیشن کی درخواست میرٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر دائر کی گئی۔
بعد ازاں عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا اور کہا کہ فیصلہ 10 منٹ میں سنایا جائے گا۔
عدالت نے کچھ دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کی توشہ خانہ کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی درخواست کو خارج کردیا۔