پشاور: خیبر پختونخوا کے آئی جی جیل خانہ جات عرفان اللہ محسود نے کہا ہے کہ سینٹرل جیل میں دو انتہائی خطرناک گروپوں کے درمیان مسئلہ چل رہا تھا اور قیدی آپس میں لڑتے تھے جس پر ان کو مختلف جیلوں میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تو وہ جیل انتظامیہ سے الجھ پڑے ۔
پشاورسینٹرل جیل میں دو گروپوں کےدرمیان لڑائی پر آئی جی جیل خانہ جات عرفان اللہ محسود اور سپرنٹنڈنٹ جیل مقصود خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ لڑنے والے دونوں گروپوں کے 7 قیدیوں کو قریبی اضلاع کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔
آئی جی جیل خانہ جات کے مطابق سینٹرل جیل پشاور میں اس وقت 3800 قیدی ہیں جب کہ جیل میں 3 ہزار قیدیوں کی گنجائش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیل میں عسکریت پسند اور انتہائی خطرناک قیدی موجود ہیں جنہیں دیگر قیدیوں سے الگ رکھا گیا ہے۔
اس موقع پر ایس پی جیل مقصود خان نےکہا کہ قیدیوں سے 600 سے زائد موبائل فونزبرآمد کیے، جیل میں قید 500 سے زائد قیدیوں کو مختلف نوعیت کی سزائیں بھی سنائی گئیں۔