حکومت کی سوچ کل والی ہی رہی تو مزید مذاکرات بے معنی ہیں: شاہ محمود

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا ہےکہ پہلے ہی کہا تھا مذاکرات کو تاخیری حربے کے طورپر استعمال نہ کیا جائے، حکومت کی جو سوچ کل دیکھی اگر وہی رہتی ہے تو مذاکرات کی مزید نشستیں بے معنی دکھائی دیتی ہیں۔

ایک بیان میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جوکچھ کہنا تھا اور جو میزپر رکھنا تو وہ ہم نے مذاکرات میں رکھ دیا، حکومتی حلقوں نے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی، مذاکرات سے پہلے خواجہ آصف، جاویدلطیف کی گفتگو دیکھ لیں، مولانا فضل الرحمان کا رویہ دیکھ لیں، حکومتی نمائندوں کے رویوں اور گفتگو کے باوجود ہم نے کوشش کی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایک طرف مذاکرات اور دوسری طرف ہمارے گھروں پر حملےکیےگئے،گھروں پر حملوں کے باوجود مذاکرات جاری رکھے تاکہ قوم کواس ہیجانی صورت حال سے نکالیں، مئی کے انتخابات کےلیے ہم تیارہیں، ہم نے لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومتی نقطہ نظرکو سمجھنے کی کوشش کی، آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے جو قانونی رکاوٹیں ہیں اس کا حل بھی پیش کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لیے جو تین نشستیں ہوئی ہیں اس کا خلاصہ سپریم کورٹ کو تحریری طورپر دیں گے، عدالت کوبتائیں گے مذاکرات سے متعلق مشورے پر ہم نے عمل کرنے کی کوشش کی، عدالت کو آگاہ کریں گے مذاکرات کے حوالے سے خاطر خواہ نتائج دکھائی نہیں دے رہے۔

انہوں نےکہا کہ ہم سپریم کورٹ کے پاس جائیں گے اورکہیں گے جو آئین کہتا ہےآپ وہ کرلیں، سپریم کورٹ کوکہیں گے قوم آئین کا دفاع کرے گی اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا ساتھ دے گی، یہ حکومت مایوسی میں کسی بھی حدتک جاسکتی ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ سپریم کورٹ کے ججوں کوبلاکر ان کی بےتوقیری کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں