اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی سابق رہنما شیریں مزاری کی دوبارہ گرفتاری پر آئی جی اسلام آباد کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے شیریں مزاری کی دوبارہ گرفتاری پرتوہین عدالت کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں ایمان مزاری اپنی وکیل زینب جنجوعہ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آئی جی پولیس نہیں آئے؟ یہ توہین عدالت کا کیس ہے، انہیں یہاں ہونا چاہیے تھا اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی صاحب بینچ ون کے سامنے ہیں،کچھ دیرتک آجائیں گے۔
جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ پہلے دن بتا دیتے، ریاست کی پوری مشینری کیوں ایکٹو ہے، پہلے بتادیتے شیریں مزاری کی گرفتاری کا ایم پی اوکے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور یہ بھی بتادیتے جوکچھ ہورہا ہے ان کا مقدمات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو بتادیتے یہ سب سیاست ہورہی ہے، اس کا مقدمات سے کوئی تعلق نہیں، ریاست پہلےدن بتا دیتی شیریں مزاری کی گرفتاری کا نقص امن کےساتھ کوئی تعلق نہیں، بتادیتے توہم اورکیسزسن لیتے، کوئی رینٹ کیس،کوئی اورکیس سن لیتے، بادی النظرمیں آئی جی نے ڈی سی راولپنڈی کے آرڈرکو اس عدالت کےحکم پرترجیح دی۔
بعد ازاں عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو 31 مئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے تحریری جواب جمع کرانےکا حکم دے دیا