پی ٹی آئی کی قیادت شاہ محمود کے ہاتھوں میں: حکام اتنے پر یقین کیوں؟

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور ان کی پارٹی کے نائب چیئرپرسن شاہ محمود قریشی دونوں میں بہت کم قدریں مشترک ہیں لیکن جیسا کہ قسمت ساتھ دیتی نظر آرہی ہے۔

عمران خان کی عدم موجودگی میں شاہ محمود قریشی پی ٹی آئی کی قیادت کرنے کے حوالے سے ان لوگوں کے لیے زیادہ قابل قبول آپشن ہوں گے جو اہمیت رکھتے ہیں۔

قریشی جو 9 مئی کے بعد سے ایم پی او کے تحت اڈیالہ جیل میں بند ہیں، ان سے رابطوں کے حوالے سے ابھی کوئی تصدیق شدہ رپورٹ طاقتور حلقوں سے تو نہیں ملیں البتہ اہم حکومتی حلقوں میں پی ٹی آئی کی قیادت قریشی کے حوالے ہونے کی باتیں ہورہی ہیں۔

ایک سرکاری عہدیدار نے کہا کہ’’ شاہ محمود قریشی مائنس عمران خان پی ٹی آئی کی قیادت کریں گے۔ جب ان سے زمان پارک میں دونوں کی تلخ ملاقات کے حوالے سے دریافت کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’’ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘‘۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے اندر بھی قریشی کو ’متعلقہ کوارٹرز‘ سے رابطوں کی وجہ سے شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے
ایک اور سرکاری ذریعے کے مطابق ’’ہماری اطلاع یہ ہے کہ عمران خان اور قریشی دونوں ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے لیکن وہ اپنے متعلقہ سیاسی مفادات کے لیے اکٹھے ہیں۔ ’’دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے اندر بھی قریشی کو ’متعلقہ کوارٹرز‘ سے رابطوں کی وجہ سے شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے لیکن پھر حال ہی میں خود عمران خان نے یہ اعلان کیا ہے کہ ان کی گرفتاری کی صورت میں شاہ محمود قریشی ہی پارٹی کی قیادت کریں گے۔

عمران خان ڈرتے ہیں کہ انہیں کسی بھی وقت گرفتار کیا جا سکتا ہے، بتایا جارہا ہے کہ مائنس عمران پراسیس تکنیکی طور پر شروع کردیا جائے گا اور اس سے پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی کی قیادت میں جانے کی راہ ہموار ہوگی۔

پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان اس مرحلے اور اپنی گرفتاری سے پہلے تو اپنے آپ کو مائنس نہیں کرینگے تاکہ ان کی پارٹی میں دوسری اور تیسری صف کے لوگوں کی علیحدگیاں نہ ہوں۔

عمران خان کی گرفتاری یا کسی مقدمے میں ان کی سزا کی صورت میں قریشی پارٹی کی قیادت کرینگے
پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری یا کسی مقدمے میں ان کی سزا کی صورت میں قریشی پارٹی کی قیادت کرینگے۔ قریشی کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے کارکنوں میں زیادہ مقبول نہیں ہیں لیکن ان طاقتوں کے لیے ان کی قبولیت جو واقعی اہمیت رکھتی ہیں انہیں اس پارٹی کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے موزوں امیدوار بناتی ہیں۔

حتیٰ کہ پی ٹی آئی کے اندر بھی یہ احساس موجود ہے کہ موجودہ سخت صورتحال میں مراد سعید جیسے لوگ جنہیں عمران خان مستقبل کا رہنما قرار دے رہے ہیں بھی قابل قبول نہیں ہوں گے۔

جمعرات کو دی نیوز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ملاقات کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ یہ تلخی پر ختم ہوئی اور ملاقات کے بعد قریشی اپنی بیمار اہلیہ کی عیادت کے لیے کراچی چلے گئے۔
رپورٹ میں ملتان میں قریشی کے ایک قریبی دوست نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ وقتی طور پر پیچھے ہٹیں یا اگر وہ ملک نہیں چھوڑنا چاہتے تو کم از کم خاموشی اختیار کریں۔ قریشی نے ان سے یہ بھی کہا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین انہیں اور دیگر کو معاملات طے کرنے دیں اور اسی اثنا میں معافی کا عمل بھی ہونے دیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جب سب معاملات سیدھے ہوجائیں گے تو قریشی پارٹی کی باگ ڈور سنبھال لیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں