اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے 144 کھرب 60 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا ہے جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا گیا ہے جب کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔
حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں جہاں تنخواہوں اور پنشن میں خاطر خواہ اضافہ کیا وہیں تنخواہ دار طبقے پر بھی انکم ٹیکس میں اضافے کا بوجھ نہیں ڈالا گیا اور حکومت نے گزشتہ مالی سال کے ہی انکم ٹیکس سلیبز کو برقرار رکھا ہے۔
اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کی تنخواہ پر کتنا انکم ٹیکس کاٹا جائے گا تو ہمارے انکم ٹیکس کیلکولیٹر پر اپنی ماہانہ تنخواہ درج کرکے فوری اپنے انکم ٹیکس کے بارے میں جان سکتے ہیں
سپر ٹیکس کیا ہے اور کن لوگوں سے لیا جائیگا؟
نئے مالی سال کے مالیاتی بل میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔ ایک تجویز سیکشن فور سی کے تحت سپر ٹیکس کی ریشنلائزیشن کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 15کروڑ روپے سالانہ اضافی آمدنی والوں سے سپر ٹیکس وصول ہو گا۔
سپر ٹیکس کیلئے اضافی تین نئی انکم سلیب تجویز کی گئی ہیں ۔ ایک سلیب 35کروڑ سے 40کروڑ روپے سالانہ آمدنی والوں کی ہے، دوسری 40کروڑ سے 50کروڑ سالانہ آمدنی والوں کی ہے اور تیسری 50کروڑ روپے سے زیادہ سالانہ آمدنی والوں کی ہے۔
پہلی انکم سلیب جو 35کروڑ سے 40 کروڑ روپے تک سالانہ آمدنی والوں کی ہے ان سے 6 فیصد سپر ٹیکس وصول ہوگا، 40سے 50کروڑ سالانہ آمدنی رکھنے والوں سے 8 فیصد سپر ٹیکس لیا جائیگا اور 50کروڑ روپے سالانہ سے زیادہ آمدنی والوں سے 10فیصد سپر ٹیکس لینے کی تجویز ہے۔