کراچی میں طوفان آئے نہ آئے ، آج نیا میئر آئے گا ، میئر جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان بنیں گے یا پھر پیپلزپارٹی کے مرتضیٰ وہاب ، فیصلہ آج ہوجائے گا۔
کراچی میں میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کے لیے آج آرٹس کونسل آوڈیٹوریم میں پولنگ ہوگی۔
صبح 9 بجے پولنگ اسٹیشن کے دروازے کھولے جائیں گے، شناخت کے بعد ووٹر کو اندر جانے کی اجازت ہوگی، کسی بھی شخص کو موبائل ساتھ لانےکی اجازت نہیں ہوگی۔
تاہم 11 بجے میئر کے انتخاب کا عمل شروع ہوگا، شو آف ہینڈ کے ذریعے ووٹرز اپنی رائے دیں گے، پہلے میئر اور پھر ڈپٹی میئر کا انتخاب ہوگا۔
صوبائی الیکشن کمیشنر اعجاز انور چوہان کا کہنا ہے کہ پولیس کی بھاری نفری پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر موجود ہوگی جبکہ آر او اور ڈی آر کو فرسٹ کلاس مجسٹریٹ اختیارات دیے گئے ہیں۔
میئر کا عہدہ حاصل کرنے کے لیے 184 نشستیں درکار ہوں گی۔
جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کا اتحاد ہے تو پیپلز پارٹی کو پی ٹی آئی کے ناراض چیئر مینز ، ن لیگ اور جے یو آئی ف کی حمایت حاصل ہے۔
اگر نمبر گیم کی بات کی جائے تو جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمان کو پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار مرتضیٰ وہاب پر سبقت حاصل ہے تاہم پی ٹی آئی کے کچھ یوسی چیئرمینوں کی جانب سے حافظ نعیم الرحمان کو ووٹ نہ دینے کا اعلان سامنے آنے کے بعد صورتحال دلچسپ موڑ اختیار کر چکی ہے۔
میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کا مقام بلدیہ عظمیٰ کراچی کی عمارت سے تبدیل کر کے آرٹس کونسل آڈیٹوریم کو پولنگ اسٹیشن قرار دے دیا گیا ہے۔
میئر کے الیکشن کے لیے رینجرز کی تعیناتی کی منظوری:
وزارت داخلہ نے کراچی میں میئر اور ڈپٹی میئر کے الیکشن کے لیے رینجرز کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سندھ رینجرز کو بطور کوئیک رسپانس فورس میئر اور ڈپٹی میئر کے الیکشن کے لیے تعینات کیا جائے گا۔
انتخاب سے پہلے پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان لفظی گولہ باری ہوئی، میئر کے لیے جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمان نے الیکشن ہونے سے پہلے ہی اسے کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کر دیا۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی نے جماعت اسلامی کو ایک بار پھر ڈپٹی میئر شپ کی پیش کش کر دی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر شاہ نے کہا کہ میئر پیپلز پارٹی کا ہونا چاہیے ، حافظ نعیم الرحمان خود کو ذہنی طور پر میئر سمجھ بیٹھے ہیں جبکہ ان کے پاس اکثریت ہی نہیں ، پی ٹی آئی والے جماعت اسلامی کی حمایت کیا کریں گے ، 9 مئی کے بعد مرکزی رہنما چیئرمین پی ٹی آئی کا ساتھ چھوڑ گئے ، یہ تو یو سی چیئرمین ہیں ۔