روسی تیل سے کتنا فائدہ ہوگا یہ نہیں بتاسکتے: مصدق ملک

اسلام آباد: وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کا کہنا ہے کہ پاکستان کو روسی تیل خریدنے سے کوئی نقصان نہیں البتہ کتنا فائدہ ہوگا یہ نہیں بتا سکتا۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کےساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ جو لوگ کہہ رہےہیں روسی تیل کافائدہ نہیں توماضی میں کیوں روسی تیل کی بات کیاکرتےتھے؟ روسی تیل سستا نہیں تھا تو لانے کے اعلانات کیوں کررہےتھے؟ روس میں تقریباً 8 قسم کے خام تیل دستیاب ہیں، ہم روس سے یورول خام تیل لے رہےہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی ریفائنریز لائٹ عربین خام تیل ریفائن کرنےکے لیے ڈیزائن ہیں، عربین لائٹ خام تیل کے ساتھ30سے 35فیصد تک یورول کو ملا کر استعمال کیا جاسکتاہے، روسی خام تیل کی ریفائنری سےفرنس آئل کی پروڈکشن بڑھ جائےگی
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے جو کمرشل ڈیل کی ہے اس میں ملک کو فائدہ ہے، پاکستان کو روسی تیل خریدنے سے کوئی نقصان نہیں، روسی تیل لانےسے ٹرانسپورٹیشن کاسٹ بڑھ جائے گی، بین الاقوامی کمپنیز روسی خام تیل کی انشورنس نہیں دیتیں۔

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ روسی خام تیل لانے پر ہماری انشورنس کاسٹ بھی بڑھی ہے، ہمارا فائدہ بہت اہم ہے، کتنا فائدہ ہوگا یہ نہیں بتا سکتا، تیل کی ادائیگی کسی بھی کرنسی میں ہو فرق نہیں پڑتا ، جس کرنسی میں بھی ہمارے پاس لیکوڈیٹی ہوگی اس میں ادائیگی کریں گے۔

ابتدائی طور پر سرکاری ریفائنریزکو روسی تیل فراہم کر رہے ہیں: مصدق ملک

دوران پروگرام ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر سرکاری ریفائنریزکو روسی تیل فراہم کر رہے ہیں، بعد میں نجی ریفائنریز بھی لینا چاہیں تو لے سکیں گی، ریفائنری کی نئی پالیسی منظور کرلی ہے، ریفائنری کا10 بلین ڈالر کا معاہدہ کرکے جائیں گے، ایک سے ڈیڑھ ماہ میں آذربائیجان سے سستی گیس ملے گی۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل روسی جہاز ’پیور پوائنٹ‘ خام تیل لےکر کراچی بندرگاہ پہنچا تھا، 183 میٹر لمبے روسی جہاز پیور پوائنٹ میں 45 ہزار میٹرک ٹن تیل لدا ہے۔

موجودہ حکومت نے رواں سال جنوری میں روس سے سستے تیل اور گیس کی خریداری کے لیے بات چیت کا آغاز کیا تھا۔

روسی تیل اور گیس کی پاکستان آمدکو پاک روس تجارتی تعلقات کے حوالے سے اہم پیشرفت قرار دیا جارہا ہے۔
بعدازاں 13 جون کو روس سے مائع پیٹرولیم گیس ( ایل پی جی) کی پہلی کھیپ بھی طورخم بارڈر کے راستے پاکستان پہنچی تھی۔

ایل پی جی کارگو 10 ٹینکرز پر مشتمل ہے جو روس سےخریدی گئی ایک لاکھ 10 ہزار ٹن ایل پی جی کا حصہ ہے۔

روس سے ایل پی جی پہلے ریل کے ذریعے ازبکستان پہنچائی گئی جہاں سے ٹینکرز کے ذریعے افغانستان کے راستے پاکستان پہنچائی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں