سیلاب اور بارش سے متاثرہ سندھ کے تاجروں کے پچھلے برس کے معاف کیے گئے بجلی کے بلوں کے حوالے سے حکومت نے یوٹرن لے لیا اور اب پانی اترتے ہی ان سے بجلی بلوں کی وصولی شروع کردی گئی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ سال برسات اور سیلاب کے آفت زدہ قرار دیے گئے علاقوں میں 2 ماہ کے بجلی کے بل معاف کرنے کا اعلان کیا تھا، اعلان کے بعد سکھر کے تجارتی مراکز میں ستمبر 2022 کے بل معاف کیے گئے، مگر رواں ماہ سکھر کے تاجروں کو ایڈجسٹمنٹ کے نام پر گزشتہ سال کے معاف کیے گئے بل بھی لگا کر بھیج دیے گئے۔
اس حوالے سے تاجروں کا کہنا ہے کہ کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے، ایسے میں حکومت کی جانب سے یوٹرن لے کر ان پر اچانک سے بم گرایا گیا ہے۔
ایک تاجر نے کہا کہ اس علاقے کو آفت زدہ قرار دے دیا تھا اور اس کے بعد سارے یوٹیلیٹی بلز معاف ہوگئے تھے،کوئی بل نہیں تھا لیکن اب ایک دم بل بجلی کے بلوں کے اندر پیسے لگ کر آرہے ہیں۔
ایک اور تاجر نے کہا کہ تاجر برادری بہت پریشان ہے، ایک تو جون کا بل آپ کو پتا ہے کتنا زیادہ آتا ہے، دوسرا ستمبر کا بل بھی اس میں ایڈجسٹ کردیا گیا ہے، ایڈجسٹ کرنے کے بعد وہ بل لاکھوں روپے کا ہوگیا ہے۔
تاجر برادری کا کہنا ہےکہ اس ماہ پھر بل لگ کے آیا ہے، تقریباً 27 ہزار روپے،کاروبار کی پوزیشن یہ ہے کہ آپ خود دیکھیں کہ کاروبار بالکل نہیں ہے، انہوں نے ہمیں ریلیف دیا، اس سال اچانک ہم پر بم پھاڑ دیا۔
حکام سکھر الیکٹرک پاور اینڈ کمپنی کے مطابق وفاقی حکومت کے احکامات پر سیپکو سمیت تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے کمرشل صارفین سے گزشتہ سال کے معاف کیے گئے بل وصول کیے جارہے ہیں۔