وسطی نیدرلینڈز میں ماہرین آثار قدیمہ نے عجائبات عالم میں شامل برطانیہ کے اسٹون ہینج طرز پر بنا ہوا 4 ہزار سال قدیم معبد دریافت کر لیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وسطی نیدرلینڈز کے علاقے روٹرڈیم کے قریب نئے دریافت شدہ آثار قدیمہ کے مقام پر گڑھے، مدفن کے ٹیلے، جانوروں اور انسانوں کے ڈھانچے دریافت کیے گئے ہیں جبکہ وہاں سے کانسی سے بنی اشیاء سمیت دیگر چیزیں بھی دریافت ہوئی ہیں۔
ماہرین نے اس جگہ کو جنوبی انگلینڈ کے اسٹون ہینج طرز کا ایک معبد قراردیتے ہوئے بتایا کہ رقبے میں تین فٹبال گراؤنڈز سے بڑے مٹی اور لکڑیوں سے بنے اس معبد کو اس طرز پر بنایا گیا ہے کہ سورج کے خط استوا سے دوری پر بھی اس کی سورج سے سیدھ باقی رہے اور طلوع آفتاب پر سورج کی پہلی کرنوں کےمقامات پر مختلف اشیاء رکھی ہوئی ملی ہیں۔
ماہرین کے مطابق وہاں پر موجود سب سے بڑا ٹیلا شمسی کیلینڈر استعمال ہوتا تو جو کہ ہو بہو اسٹون ہینج کی طرح کام کرتا ہے، یہ معبد سال بھر میں مخصوص دنوں اور تہواروں کے تعین کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہوگا، وہاں لگے ہوئے لکڑی کے پول ان رسومات کے دوران گزرنے کیلئے راہداری کے طور پر استعمال ہوتے ہوں گے۔
2017 میں اسی مقام پر کھدائی کے دوران ماہرین نے کچھ قبریں بھی دریافت کی تھی، دریافت شدہ قبروں میں سے ایک خاتون کی قبر میں موجودہ عراق کی قدیم تہذیب میسوپوٹیمیا (بابلی تہذیب) کا شیشوں کا ہار بھی دریافت کیا گیا تھا۔ دریافت شدہ شیشے کا ہار نیدرلینڈز کی تاریخ میں دریافت ہونے والا قدیم ترین شیشے کا ہار ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ کھدائی کے دوران ملنے والی اشیاء سے ثابت ہوتا ہے کہ یہاں کے لوگ اس زمانے میں 5 ہزار کلومیٹر دور رہنے والے لوگوں سے رابطے میں تھے۔
ماہرین کو کھدائی کے دوران دریافت ہونے والی پتھر، کانسی اور لوہے کے ادوار کی 10 لاکھ سے زائد اشیاء پر تحقیق کو 6 سال کا عرصہ لگا، کھدائی کے کاموں کے اختتام کے بعد اب سائٹ پر کنسٹرکشن کے کام کی اجازت دیدی گئی ہے۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ آثار قدیمہ سے دریافت ہونے والی کچھ اشیاء کو لوگوں کیلئے ٹیل میں قائم ڈچ نیشنل میوزیم آف اینٹی کوئیٹیز میں رکھا جائے گا۔