گزشتہ برس ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کرنے والے ڈاکٹر حافظ ولید ملک جنہوں نے مختلف مضامین میں ٹاپ کرنے پر 29 گولڈ میڈل حاصل کیے تھے، انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں ابھی تک کسی اسپتال میں نوکری نہیں مل سکی ہے۔
چند روز قبل ڈاکٹر ولید نے انسٹاگرام پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے متعدد اسپتالوں میں درخواستیں دی ہیں لیکن نوکری نہیں ملی، انہوں نے یہ بھی کہا کہ نوکریوں کی صورتحال میرٹ کی بجائے سفارش پر ہے۔
انہوں نے لکھا ‘میں 20 سے زائد اسپتالوں میں نوکری کے لیے درخواستیں دے چکا ہوں لیکن نوکری نہیں ملی، یہاں 99 فیصد سفارش جب کہ ایک فیصد میرٹ پر نوکری دی جاتی ہے، ہوسکتا ہے میں غلط ہوں لیکن میں نے یہ ہی دیکھا ہے’۔
ولید نے انسٹاگرام پر مزید لکھا کہ ‘صرف میرٹ کی بالادستی ہونی چاہیے لیکن یہ نظام ٹھیک ہونے والا نہیں لگتا’۔
کچھ سوشل میڈیا صارفین نے ولید کی اسٹوری کا اسکرین شاٹ لیا اور مختلف جگہوں پر پوسٹ کردیا جس کے بعد ان کی یہ اسٹوری وائرل ہوگئی۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ولید نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ سال لاہور کے امیر الدین میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس مکمل کیا اور پھر لاہور جنرل اسپتال میں ہاؤس جاب کی۔
24 سالہ نوجوان نے کہا ‘جب میری ہاؤس جاب ختم ہوئی تو میں نے پرائیویٹ اسپتالوں میں درخواستیں دینا شروع کر دیں، سرکاری اسپتالوں میں ابھی تک بھرتی شروع نہیں ہوئی تھی’۔
Breaking National record by 29 Gold Medals at 4th convocation of Ameeruddin. #MedTwitter #MedEd @dr_danish_awan @MashwaniAzhar @MedicalGlobe_MG @oyebajwey @fawadchaudhry pic.twitter.com/BuYU4hX4ia
— WaleedMalik (@MedalMachine) December 1, 2022
پاکستان میں میڈیسن کے شعبے میں ملازمتوں میں رکاوٹ بننے والے سفارشی کلچر پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا ‘عام طور پر نجی اسپتالوں میں نوکریوں کے عہدے خالی نہیں ہوتے اور اگر وہ دستیاب ہوں تو بھی پروفیسرز کی سفارش پر میڈیکل گریجویٹس کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں’۔
انہوں نے مزید کہا کہ سفارش کلچر ایک عام طالب علم اور ٹاپر دونوں کے لیے ملک میں ایک حقیقت ہے ، انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر وائرل نہیں ہونا چاہتے تھے لیکن ایسا ہوگیا۔
واضح رہے کہ حافظ محمد ولید ملک نے ایم بی بی ایس کی تعلیم کے دوران 29 گولڈ میڈل حاصل کر کے ناصرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ایک ریکارڈ قائم کیا۔
اس حوالے سے ورلڈ ریکارڈ ہولڈر گولڈ میڈلسٹ ولید ملک کا کہنا تھا کہ جب ایم بی بی ایس میں داخلہ لیا تو ابتدا میں تھوڑی مشکلات پیش آئیں لیکن پھر سخت محنت کی جس کے باعث کامیابیاں نصیب ہوئیں۔
حافظ ولید ملک سے قبل یہ اعزاز کنگز ایڈورڈز میڈیکل کالج کی طالبہ کے پاس تھا جنہوں نے ڈاکٹریٹ کی تعلیم کے دوران 23گولڈ میڈل حاصل کیے تھے۔