اسلام آباد: پاکستان نے آئی ایم ایف کو لیٹر آف انٹینٹ (ایل او آئی) کے ذریعے 9 یقین دہانیاں کرائی ہیں کہ اسلام آباد مالی سال 2023 کے اختتام کے لیے 4.056 ارب ڈالرز کی موجودہ سطح کے مقابلے مالی سال 2024 کے اختتام تک زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 7.65 ارب ڈالرز تک بڑھانے کیلئے تمام تر اقدامات کرے گا جو بڑھ کر 11.7 ارب ڈالرز ہوجائیں گے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد کے دستخط شدہ ایل او آئی نے 9 ماہ کی مدت کے لیے 3 ارب ڈالرز کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت آئی ایم ایف اور اس کے ایگزیکٹو بورڈ کو یقین دہانیاں کرائی ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر کا روک (بفر) پاکستان کی معیشت کو کسی بھی بیرونی جھٹکے کا سامنا کرنے کے لیے تیار کیا جائے گا۔
اگر جون 2024 کے آخر تک مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 11.7 ارب ڈالرز تک بڑھ جائیں گے تو یہ 1.8 ماہ کی مدت کے لیے سامان اور خدمات کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہوگا۔
آئی ایم ایف اور پاکستانی فریق کے درمیان اتفاق کئے گئے بیلنس آف پیمنٹ (بی او پی) چارٹ ظاہر کرتا ہے کہ ایک جولائی 2023 سے شروع ہونے والی رواں مالی سال 2023-24 کے دوران کثیر جہتی اور دو طرفہ قرض دہندگان سے غیر ملکی قرضوں کی متوقع تقسیم 15.01 ارب ڈالرز رہی اور یہ 30 جون 2024 کو ختم ہوگا۔
بیلنس آف پیمنٹ کے اعداد و شمار پر آئی ایم ایف اور پاکستانی فریق کی جانب سے کئے گئے تکنیکی کام نے ظاہر کیا کہ پاکستان کو رواں مالی سال کے دوران کثیرالجہتی اور دو طرفہ قرض دہندگان سے بیرونی فنانسنگ کو یقینی بنانا ہوگا۔
پاکستان سعودی عرب سے 2 ارب ڈالرز اور متحدہ عرب امارات سے 1 ارب ڈالرز کے اضافی ڈپازٹس چاہتا ہے۔ اسلامی ترقیاتی بینک (آئی ایس ڈی بی) نے 1 ارب ڈالرز کا قرضہ پروگرام فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور ایشین انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے پروگرام کے قرضے اور پراجیکٹ فنانسنگ پر بھی کام کیا جا رہا ہے تاکہ تمام کثیر جہتی اور دو طرفہ راستوں سے 15 ارب ڈالرز تک کی مجموعی تقسیم کو محفوظ بنایا جا سکے۔
پاکستان کو رواں مالی سال میں بالترتیب 2 ارب ڈالرز، 3 ارب ڈالرز اور لگ بھگ 2 ارب ڈالرز کے اپنے موجودہ ذخائر کو رول اوور کرنے کے لیے دو طرفہ شراکت داروں خاص طور پر چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا پیچھا کرنا ہوگا۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 12 جولائی 2023 کو واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والا ہے جس میں دستخط شدہ ایل او آئی کے ذریعے 3 ارب ڈالرز کے قلیل مدتی بیل آؤٹ پیکج کی منظوری اور 1 ارب ڈالرز کی قسط جاری کرنے کے لیے پاکستان کی درخواست پر غور کیا جائے گا۔
یہ 1 ارب ڈالرز کی قسط فنڈ کے ایگزیکٹیو بورڈ سے قرضہ پیکج کی منظوری کے بعد اگلے چند دنوں میں ادا کر دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کا عملہ پہلے ہی ایگزیکٹو بورڈ کے ممبران میں ایل او آئی کی کاپیاں بھیج چکا ہے جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور گورنر اسٹیٹ بینک نے مالیاتی اور توانائی کے شعبوں میں اہم اصلاحات کرنے کی یقین دہانی کرائی تاکہ مالیاتی کھاتوں کی خرابیوں پر قابو پایا جا سکے۔
اسلام آباد نے آئی ایم ایف کو توانائی کے شعبوں کی پیروی کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی جس میں توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے کے عفریت پر قابو پانے کے لیے تمام ضروری اقدامات شامل ہیں۔