سائنسدانوں نے پہلی بار ثابت کیا ہے کہ انسان خاموشی کی ‘آواز’ سن سکتے ہیں۔
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی۔
اس تحقیق میں ایسے شواہد پیش کیے گئے جن کے مطابق ہمارا دماغ خاموشی کو متحرک انداز سے پراسیس کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم کسی گفتگو کے دوران اچانک خاموشی، بجلی کڑکنے کے دوران وقفے یا گانے کے اختتام پر طاری ہونے والے سکوت پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں۔
امریکا کی جونز ہوپکنز یونیورسٹی کی اس تحقیق میں ایک ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
ان افراد کے سامنے ٹرین، پرہجوم ہوٹلوں یا بازاروں، کھیل کے میدانوں یا دیگر مقامات کے شور کی ریکارڈنگز کے دوران خاموشی کے وقفے کیے گئے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ دماغ مکمل خاموشی کو بھی اسی انداز سے پراسیس کرتا ہے جیسے آوازوں پر کرتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ کہا جاتا ہے کہ خاموشی کسی آواز کی غیر موجودگی کا نام ہے مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ہم کسی آواز کی طرح خاموشی کو بھی سن سکتے ہیں، تو خاموشی کی آواز کی اصطلاح واقعی درست ہے۔
چونکہ حقیقی زندگی میں مکمل خاموشی کا سامنا کبھی کبھار ہی ہوتا ہے تو محققین نے مختلف تجربات کے ذریعے یہ جائزہ لیا کہ اچانک آوازیں تھم جانے کے بعد پھیلنے والی خاموشی پر لوگ کیسے ردعمل کا اظہار کرتے ہیں۔
اس مقصد کے لیے 2 مختلف قسم کی آوازوں کی ریکارڈنگز بیک وقت چلائی گئیں جن کے درمیان متعدد مواقعوں پر خاموشی تھی۔
اس سے دریافت ہوا کہ ہمارا دماغ خاموشی کو کس طرح پراسیس کرتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ جس طرح آوازوں کے حوالے سے ہمارے سننے کی حس منفرد انداز سے کام کرتی ہے، اسی طرح خاموشی کے دوران بھی ہوتا ہے اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ ہم آوازوں کی عدم موجودگی کو بھی سن سکتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئے۔