بغاوت کرنیوالے عالمی برادری کی بات سنیں تو ان کیلئے راستہ موجود ہے: اسیر صدر نائجر

فرانسیسی وزیرخارجہ کا کہنا ہےکہ نائجرمیں بغاوت کے بعد گرفتار کیے جانے والے صدر کی صحت بہتر ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے کہا کہ بغاوت حتمی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ نائجر کے اسیر صدر محمد بازوم نے اپنے فرانسیسی ہم منصب میکرون سے کہا ہےکہ بغاوت کرنیوالے عالمی برادری کی بات سنیں تو ان کیلئے راستہ موجود ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کے روز نائجر میں بغاوت کے بعد فوج کے حامیوں نے صدر کی جماعت کے ہیڈ کوارٹرکے باہر حملہ کیا جس میں مشتعل افراد نے ہیڈ کوارٹرکے باہر کھڑی گاڑیوں کو آگ لگادی اور پتھراؤ بھی کیا۔
پارلیمنٹ کے باہر بغاوت کے حق میں جمع ہونے والے بڑے ہجوم کو آگ لگانے والے مشتعل افراد نے مار بھگایا جب کہ اس دوران پارلیمنٹ کے باہر روس کے پرچم بھی لہرائے گئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فوج صدر بازوم کو گرفتار کرنے والے فوجی دستوں کو مکمل تعاون فراہم کررہی ہے جب کہ صدر کی رہائی کے لیے روس نے بھی دیگر ممالک کی طرح اقوام متحدہ میں آواز اٹھائی ہے۔

64 سالہ محمد بازوم 2 سال پہلے نائجر کے صدر منتخب ہوئے تھے اور وہ مغربی افریقا میں شدت پسند گروپوں کے خلاف لڑائی میں مغرب کے اہم اتحادی رہے ہیں۔

دوسری جانب امریکا اور فرانس نے نائجر میں فوجی بغاوت کی شدید مذمت کی ہے جب کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسیر صدر کے لیے واشنگٹن کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ اس نے نائجر میں چلنے والے اپنے انسانی آپریشن معطل کردیے ہیں۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ نائجر میں 40 ملین افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں