وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف جلد وطن واپس آکر حفاظتی ضمانت لیں گے اور عدالتوں میں پیش ہو کر بری ہوں گے۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا یہ کہنا درست نہیں ہے کہ نگران وزیراعظم کے لیے اسحاق ڈار کا نام آیا اور مسترد ہو گیا، اسحاق ڈار کا نام کسی نے پیش نہیں کیا البتہ یہ افواہ ضرور ہو سکتی ہے جیسے ذرائع کے حوالے سے ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا یہ بات ضرور ہے کہ اس حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے کہ آیا نگران وزیراعظم بیوروکریٹ کو ہی ہونا چاہیے یا کوئی سیاستدان بھی نگران وزیراعظم بن سکتا ہے، اگر اس بات پر اتفاق ہو جاتا ہے کہ نگران وزیراعظم کوئی سیاستدان بھی ہو سکتا ہے تو وہ اسحاق ڈار بھی ہو سکتے ہیں اور کسی اور سیاسی جماعت سے بھی کوئی فرد ہو سکتا ہے تاہم ہماری کوشش ہے کہ جو بھی نگران وزیراعظم ہو وہ ایسا قابل شخص ہو جس پر سب کو اعتماد ہو۔
ملک میں دوبارہ سر اٹھاتی دہشتگردی سے متعلق سوال پر وزیر داخلہ کا کہنا تھا یہ نہیں کہا جا سکتا کہ امن و امان کی صورتحال خراب ہے، البتہ خیبر پختونخوا کے میں دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے جس کا قلع قمع کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے نیک نیتی اور بہادری سے روزانہ کی بنیاد پر آپریشن کر رہے ہیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا روز ہمارے سکیورٹی فورسز کے جوان اور افسر شہید ہو رہے ہیں، ریاست دہشتگردی کے ناسور کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی جا رہی۔
نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق سوال پر صدر مسلم لیگ ن پنجاب رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا یہ بات غلط فہمی پر مبنی ہے کہ نواز شریف کی واپسی اور انہیں سیاست میں فعال کرنے کا اختیار شاید حکومت کا تھا لیکن یہ اختیار حکومت کا نہیں تھا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ نواز شریف کو سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے ذریعے نااہل کیا گیا جسے کوئی تسلیم نہیں کرتا اور ایک ایسے چیف جسٹس جس کی جابنداری پوری طرح سے عیاں ہے جو بعد میں ثابت بھی ہوئی، وہ خود بھی وہ اس پر شرمسار ہے، یہ ایک عدالتی فیصلہ ہے بھلے اس جج نے بعد میں تسلیم کیا کہ اس جج نے دباؤ میں فیصلہ دیا۔
رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا عدالتی فیصلوں کا ایک طریقہ کار ہے اور وہ طریقہ کار اپنا کر ہی مریم نواز بری ہوئیں، نواز شریف کا وطن واپس آنا اور اس طریقہ کار کو اختیار کرنا آئین اور قانون کا تقاضہ ہے، نواز شریف بہت جلد آئیں گے اور حفاظتی ضمانت لیں گے اور عدالتوں میں پیش ہو کر بری ہوں گے اور ان پر جو سیاسی پابندیاں لگائی گئی سازش کے تحت وہ ختم ہوں گی۔