سائنسدانوں نے زمین کے سب سے زیادہ وزنی جاندار کو دریافت کیا ہے جو کروڑوں سال قبل سمندروں میں پایا جاتا تھا۔
یہ وہیل کی ایک قسم تھی جس کے فوسلز کو چند سال قبل دریافت کیا گیا تھا۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ وہیل 4 کروڑ سال پہلے سمندروں میں پائی جاتی تھی اور اس سے زیادہ وزنی جاندار اب تک کبھی دریافت نہیں ہو سکا۔
اس وہیل کے فوسلز جنوبی پیرو کے صحرائے Ica میں دریافت کیے گئے تھے۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اس وہیل کا وزن توقعات سے بھی زیادہ ہے۔
Pisa یونیورسٹی کے محقق البرٹو کولاریٹا نے بتایا کہ ‘ایسا ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھا، یہ ممکنہ طور پر دنیا کی تاریخ کا وزنی ترین جاندار ہے’۔
اب تک بلیو وہیل کو سب سے وزنی جاندار قرار دیا جاتا تھا اور اس نسل کے ایک قدیم ڈھانچے کا وزن ساڑھے 4 ٹن دریافت کیا گیا۔
مگر پیرو میں وہیل کی جس نئی قسم کے فوسلز دریافت کیے گئے، اس کا وزن دنگ کر دینے والا ہے۔
سائنسدانوں نے تخمینہ لگایا ہے کہ اگرچہ لمبائی کے اعتبار سے یہ وہیل (اسے P. colossus کا نام دیا گیا ہے) بلیو وہیل جتنی بڑی تو نہیں ہوتی تھی مگر اس کا وزن 85 سے 340 ٹن (85 ہزار سے 3 لاکھ 40 ہزار کلوگرام) تک ہوتا تھا۔
محققین نے یہ نتیجہ ریڑھ کی ہڈی کے 13 مہروں، 4 پسلیوں اور کولہے کی ہڈی کی مدد سے نکالا۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ یہ وہیل سمندر کی تہہ میں چلنے کی صلاحیت بھی رکھتی تھی۔
محققین کے مطابق اگر ہم کم از کم وزن کے تخمینے یعنی 85 ٹن کو حتمی مان لیں تو بھی وہیل کی یہ قسم بلیو وہیل سے کئی گنا زیادہ وزنی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس وہیل کے فوسلز 13 سال قبل دریافت ہوئے تھے مگر اس پر تحقیق اب ہوئی ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کی ہڈیاں بہت زیادہ وزنی تھیں اور یہ ممکنہ طور پر سست روی سے تیرتی ہوگی۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔