اگر آپ خلا کی سیاحت کرنا چاہتے ہیں تو اب ایسا ممکن ہونے والا ہے۔
امریکی کمپنی ورجن گلیکٹک پہلی بار سیاحوں کو خلا میں لے جانے کے لیے تیار ہے۔
کمپنی کی پہلی ٹورسٹ پرواز 10 اگست کو نیو میکسیکو اسپیس پورٹ سے روانہ ہوگی۔
اس سے پہلے کمپنی نے جون 2023 کے آخر میں لوگوں پر مشتمل پہلی کمرشل پرواز خلا تک جانے میں کامیاب رہی تھی۔
مگر اس پرواز میں عام سیاح سوار نہیں تھے بلکہ اٹلی سے تعلق رکھنے والے ماہرین کو خلا کی سرحد تک لے جایا گیا تھا
مگر اب عام افراد کو ورجین گلیکٹک کی جانب سے اسپیس کرافٹ وی ایس ایس یونٹی کے ذریعے خلا کی سرحد تک لے جایا جائے گا۔
اس پرواز میں امریکا سے تعلق رکھنے والی ہیلتھ کوچ Keisha Schahaff، ان کی بیٹی Anastatia Mayers اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے سابق اولمپین جون گڈون سیاح کے طور پر سفر کریں گے۔
کمپنی کا اسپیس کرافٹ زمین کی سطح سے 50 میل سے زائد بلندی تک سفر کرے گا جسے امریکی حکومت نے بالائی خلا کی حد قرار دیا ہوا ہے۔
وہاں پہنچ کر یہ اسپیس کرافٹ کچھ منٹ رہے گا اور اس پر سوار مسافروں کو بے وزنی کا تجربہ ہوگا۔
اس کے بعد اسپیس کرافٹ واپسی کا سفر کرے گا اور ایک تخمینے کے مطابق یہ سفر ڈیڑھ گھنٹے کا ہوگا۔
خیال رہے کہ یہ کمپنی لگ بھگ 2 دہائیوں سے خلا کے لیے کمرشل پروازوں کا سلسلہ شروع کرنے کی کوشش کر رہی ہے مگر اب جاکر ایسا ممکن ہونے والا ہے۔
مگر خلا کی سیر سستی نہیں ہوگی کیونکہ وہاں جانے کے لیے ہر فرد سے ساڑھے 4 لاکھ ڈالرز کرایہ لیا جائے گا۔
اس کمپنی کا خلائی سیاحت کے شعبے میں جیف بیزوس کی کمپنی بلیور اوریجن سے مقابلہ ہے جو پہلے ہی 32 افراد کو خلا میں بھیج چکی ہے۔
لیکن ستمبر 2022 میں بغیر پائلٹ کی پرواز کے دوران ایک حادثے کے بعد سے بلیو اوریجن کا راکٹ گراؤنڈ کر دیا گیا تھا، تاہم کمپنی نے مارچ 2023 میں وعدہ کیا تھا کہ جلد ہی خلائی پرواز دوبارہ شروع کر دی جائے گی۔
اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک بھی خلائی سیاحت کے حوالے سے کام کر رہے ہیں جس کے تحت لوگوں کو زمین کے مدار یا بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر کمپنی کے راکٹ کے ذریعے بھیجا جائے گا۔