اسلام آباد: کمسن ملازمہ رضوانہ پر تشدد کے کیس میں سول جج عاصم حفیظ آج مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوں گے۔
کمسن ملازمہ رضوانہ پر تشدد کیس کی تحقیقات جاری ہیں جس میں ملزمہ سومیہ عاصم کے شوہر اور سول جج عاصم حفیظ کو آج مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے طلب کررکھا ہے۔
بچی پر تشدد کا کیس
جنرل اسپتال لاہور میں زیرعلاج 14 سالہ بچی رضوانہ پرتشدد کا معاملہ 24 جولائی کو سامنے آیا تھا، بچی کی ماں نے جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا تھا جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے، جسم پر تشدد کے نشانات تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ شدید خوف کا شکار تھی۔
رضوانہ کے علاج کے لیے قائم میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر جودت سلیم کے مطابق بچی کی طبیعت میں بہتری آرہی ہے اور اس کے انفیکشن میں بھی کمی ہوئی ہے۔
جج کا اہلیہ کے نفسیاتی مسائل کا اعتراف
وی نیوز کو انٹرویو میں سول جج عاصم حفیظ نے اپنی اہلیہ کے نفسیاتی مسائل کا یہ کہہ کر اعتراف کیا کہ وہ سخت مزاج ضرور تھیں، پر ان کی بیوی نے انہیں بتایا ہے کہ کبھی مارپیٹ نہیں کی، گھر سے جاتے وقت بچی کی حالت ایسی نہیں تھی جیسی دکھائی گئی ہے۔