ایمان مزاری کو 20 اگست کے بعد کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری کو 20 اگست کے بعد کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایمان مزاری کی اپنے خلاف درج مقدمات کی تفصیل کی فراہمی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔

ایمان مزاری کی والدہ شیریں مزاری نے بیٹی کی جانب سے وکیل زینب جنجوعہ کے توسط سے درخواست دائر کی جس سلسلے میں شیریں مزاری کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ اور قیصر امام عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسی درخواست دائر کرنےکی ضرورت نہیں تھی لیکن حالات ہی کچھ ایسے بن چکے ہیں ، دو کیسز میں گرفتاری ہوئی دونوں میں ضمانت پر رہائی ہوئی لیکن اڈیالہ جیل کے باہر سے ایمان مزاری کو تیسرے مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا۔

اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم بڑے مشکل دور سے گزر رہے ہیں، ایمان مزاری اس عدالت میں موجود تھی، میں نےکہا اپنی ماں کی زبان کنٹرول کریں، ایمان نے یقین دہانی کرائی پھر انہوں نے اپنی زبان خود کنٹرول نہیں کی۔

عدالت نے حکم دیا کہ ایمان مزاری کے خلاف ملک بھر میں کتنے مقدمات درج ہیں؟ کل تک سیکرٹری داخلہ صوبوں سےرپورٹس طلب کرکے عدالت کو آگاہ کریں۔

عدالت نے حکم دیا کہ ایمان مزاری کے خلاف 20 اگست کے بعدکاکوئی وقوعہ ہے تو اس میں گرفتارنہ کیاجائے جب کہ عدالت نے آئندہ سماعت تک ایمان مزاری کو اسلام آباد سے باہر لے جانے سے روک دیا۔

عدالت نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ یقینی بنائیں ایمان مزاری کوگرفتارکرکے اسلام آباد سے باہر نہ لے جایا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں