اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ڈپٹی کمشنر بطور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کس اختیار کے تحت ایم پی او آرڈرز جاری کر رہے ہیں؟
عدالت نے ڈی سی اسلام آباد سے مکالمہ کیا کہ آئندہ سماعت تک آپ ایم پی او کا کوئی آرڈر پاس نہیں کریں گے، ڈپٹی کمشنر صاحب آپ سمجھ رہے ہیں نہ؟
اس دوران لا افسر نے ملٹری ڈکٹیٹر دور کا 1965 کا نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے پیش کیا۔
عدالت نے اسٹیٹ کونسل کا جواب غیر تسلی بخش قرار دیا اور معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزارکوکسی بھی کیس میں گرفتارنہ کرنےکےحکم میں بھی توسیع کردی۔