ایک خاموش قاتل مرض دنیا بھر میں ہر 3 میں سے ایک فرد کو متاثر کر رہا ہے جس کے نتیجے میں فالج، ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیلیئر اور گردوں کے امراض جیسی سنگین پیچیدگیوں کا سامنا ہوتا ہے۔
یہ انتباہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کیا گیا۔
اس رپورٹ میں عالمی ادارے نے ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا بھر میں اموات اور معذوری کا خطرہ بڑھانے والے چند بڑے عناصر میں سے ایک ہے۔
یہ پہلی بار ہے جب ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ہائی بلڈ پریشر سے عالمی سطح پر مرتب اثرات کو رپورٹ کیا گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم نے بتایا کہ ہائی بلڈ پریشر کو سادہ اور کم قیمت ادویات کے ذریعے مؤثر انداز سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے مگر ہر 5 میں سے محض ایک مریض ایسا کر پاتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق طرز زندگی کے عناصر کے ذریعے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھ کر 2023 سے 2050 کے دوران 7 کروڑ 60 لاکھ اموات کی روک تھام کی جا سکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ صحت بخش غذاؤں کا استعمال، صحت مند جسمانی وزن، تمباکو اور الکحل سے گریز اور ورزش کو معمول بنانے سے لوگ خود کو ہائی بلڈ پریشر سے بچا سکتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسکولوں اور دفاتر میں طرز زندگی کے صحت مند انتخاب کو فروغ دینے کی حکمت عملیوں پر عملدرآمد کیا جانا چاہیے جبکہ غذا میں نمک کا استعمال کرکے بھی اس جان لیوا مرض سے بچنا ممکن ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر بالغ فرد کو 5 گرام سے کم نمک (ایک چائے کے چمچ کے برابر) کا استعمال کرنا چاہیے مگر عالمی سطح پر اوسطاً ہر فرد 10.8 گرام نمک استعمال کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہر گھنٹے ایک ہزار سے زائد افراد فالج اور ہارٹ اٹیک کے نتیجے میں ہلاک ہو جاتے ہیں اور ان میں سے بیشتر اموات ہائی بلڈ پریشر کا نتیجہ ہوتی ہیں جس کی روک تھام ممکن ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں 30 سے 79 سال کی عمر کے 44 فیصد افراد ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں (یہ اعداد و شمار 2019 کے تھے تو یہ تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے)۔
عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ اگر صحت مند طرز زندگی کو اپنایا جائے تو پاکستان میں 2040 تک 8 لاکھ 39 ہزار اموات کی روک تھام کی جا سکتی ہے۔