بھارت میں ہم جنس پرست لڑکیوں نے شادی کرلی

بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے ہم جنس پرستی کی شادی کو سرکاری طور پر تسلیم کیے جانے سے قبل ہی ریاست پنجاب میں ایک اور ہم جنس پرست جوڑے نے شادی کرلی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ریاست پنجاب میں 18 ستمبر کے روز 27 سالہ ڈمپل نے اپنی 21 سالہ گرل فرینڈ منیشا سے دونوں گھرانوں کی موجودگی میں شادی کرلی۔

ڈمپل اور منیشا کی شادی کی تقریب سکھوں کے گوردوارے میں دونوں خاندانوں کی باقاعدہ رضامندی اور رسم و رواج کے ساتھ انجام پائی۔

گوردوارے میں ہم جنس پرست جوڑے کی شادی کو مذہبی رہنماؤں بالخصوص سکھوں کے بڑے پادری گیانی رگبیر سنگھ کی جانب سے خاصی تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ ‘سکھ مذہب میں ہم جنس پرست سے شادی اخلاقیات کے منافی اور غیر فطری ہے‘۔

اس حوالے سے گوردوارے کی کمیٹی نے شادی کروانے والوکو عہدے سے معطل کرنے کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈمپل جو کہ خود کو لڑکا دکھانے کی عادی ہے، یہی وجہ ہے کہ ڈمپل ٹراؤزر ٹی شرٹ پہنتی ہے اور چھوٹے بال رکھتی ہے، اس کا تعلق بھارت کے شہر منسا جب کہ منیشا کا تعلق بھٹنڈا سے ہے۔

رپورٹ کے مطابق ڈمپل سکھ اور منیشا دلت ہندو ہے، دونوں کی پہلی ملاقات ایک گارمنٹ فیکٹری میں ہوئی تھی جہاں وہ کام کرتی تھی۔

منیشا کے مطابق ملاقات کے چند روز بعد ڈمپل نے اسے فون پر پروپوز کیا ، پہلے پہل تو والدین اس رشتے کے خلاف تھے لیکن پھر سب مان گئے۔

شادی کی تقریب میں ڈمپل کو سکھوں کے روایتی دلہا جیسے لباس میں دیکھا گیا جب کہ منیشا نے شادی کیلئے اسکارف چوڑیوں کے ساتھ مہرون اور گولڈن رنگ کے عروسی لباس کا انتخاب کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں