راولپنڈی: آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر گمشدگی کیس سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کیس کی سماعت اسپیشل سیکریٹ عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کے وکلا اڈیالہ جیل میں پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے کی ٹیم اور اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار عباسی بھی سماعت لیے اڈیالہ جیل میں پیش ہوئے، چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بھی کمرہ عدالت میں پیش گیا۔
سائفر کیس کی سماعت کے لیے اڈیالہ جیل کے باہر پولیس کی اضافی نفری تعینات کیے گئے اور صرف 12 وکلا کو اڈیالہ جیل میں داخلے کی اجازت دی گئی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وکلا نے سائفر کیس میں ٹرائل روکنے کی درخواست دائر کی اور مؤقف اختیار کیا کہ جیل ٹرائل اور ان کیمرہ سماعت کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر فیصلہ محفوظ ہے، جب تک ہائیکورٹ ان کیمرہ سماعت پر فیصلہ نہیں سناتی کیس کی کارروائی روکی جائے۔
ذرائع کا بتانا ہے پی ٹی آئی وکلا کا کہنا تھا ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے تک چالان کی کاپیاں ٹرائل کے لیے فراہم نہ کی جائیں، شفاف اور منصفانہ ٹرائل کے لیے ہائیکورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وکلا کا یہ بھی کہنا تھا ہائیکورٹ میں سائفر کیس کی ان کیمرہ سماعت کا فیصلہ بھی محفوظ ہے لہذا فیصلہ آنے تک ٹرائل روکا جائے، جس پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین کا کہنا تھا اسلام آباد ہائیکورٹ نے کوئی اسٹے نہیں دیا ہوا۔
دوسری جانب ایف آئی اے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا سائفر کیس کی سماعت ان کیمرہ ہے لہذا صحافیوں کے داخلے پر پابندی لگائی جائے، جس پر جج کا کہنا تھا سائفر کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہو رہی ہے، عام شہری عدالت میں موجود نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی وکلا کے اعتراضات کے باعث عدالت نے اڈیالہ جیل میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی سے متعلق کیس کی سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ سائفر کیس کی اس سے قبل تین سماعتیں اٹک جیل میں ہو چکی ہیں، ایف آئی اے سائفر کیس کا چالان آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت میں جمع کروا چکی ہے اور کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی 10 اکتوبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔