قائداعظم کی اسرائیل کے معاملے پر رائے سے اختلاف ‘کفر’ نہیں: نگران وزیراعظم

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نےکہا ہےکہ قائد اعظم نے اسرائیل کے معاملے پر جو رائے دی تھی اس سے اختلاف کرنا ‘کفر’ نہیں ہوگا۔

ایک انٹرویو میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ‘دو ریاستی حل’ ہی مسئلہ فلسطین کا واحد حل ہے۔

نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی تجویزپاکستان یا میں نے نہیں دی، فلسطین کا دو ریاستی حل دنیا دے رہی ہے، یہ تاثر درست نہیں کہ فلسطین کا دو ریاستی حل ہم نے دیا۔

دو ریاستی حل کسی صورت قبول نہیں، برطانیہ میں اسرائیلی سفیرکا بیان
دوسری جانب برطانیہ میں اسرائیلی سفیر زیپی ہوٹو ویلی نےکھلے اور دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ان کا ملک دو ریاستی حل کو غزہ میں جنگ ختم ہونے کے بعد بھی کسی صورت قبول نہیں کرے گا، بلکہ اسے مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔

برطانوی میڈیا کو دیےگئے ایک انٹرویو کے دوران اسرائیلی سفیر نے کہا کہ اسرائیل آج یہ جانتا ہے اور پوری دنیا کو بھی یہ جان لینا چاہیےکہ فلسطینی اسرائیل کے ساتھ اپنی ریاست قائم نہیں کرنا چاہتے۔

اسرائیلی سفیرکا کہنا تھا کہ جس طرح آج بھی فلسطینی اسرائیلی ریاست کے بغیر اپنا نقشہ اور نعرہ اونچی آواز میں پیش کر رہے ہیں کہ وہ ‘من النہر الی البحر’ اپنی ریاست چاہتے ہیں، اسی طرح یہی ہمارا موقف ہےکہ کوئی فلسطینی ریاست نہیں ہو سکتی۔

ایک نگران وزیراعظم کیسے یہ پالیسی دے سکتا ہے؟ سینیٹر مشتاق
ادھر نگران وزیراعظم کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے ایک بیان میں کیا کہ یہ صرف قائداعظم کی نہیں علامہ اقبال کی بھی پوزیشن تھی جو کہ عدل، انصاف، بین الاقوامی قوانین کے مطابق تھی اور ہے۔

سینیٹر مشتاق کے مطابق یہ بھی غلط ہے کہ پوری دنیا ایسا کہہ رہی ہے، دنیا میں اس موضوع پر کئی آراء پائی جاتی ہیں، صرف مغربی بلاک امریکی قیادت میں یہ راگ الاپ کر اپنے جرائم کی سزا فلسطینوں کو دینا چاہتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قائد اعظم اور علامہ اقبال کی پوزیشن کو تبدیل کرنےکا اختیار کسی نگران وزیراعظم کو نہیں ہے، پارلیمنٹ میں اس پر بحث نہیں ہوئی اور نہی ہی کسی منتخب حکومت نے اس کی منظوری نہیں دی ہے، ایک نگران وزیراعظم کیسے دو ریاستی حل کی پالیسی دے سکتا ہے اور وہ بھی اس حالت میں کہ وہاں پر نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم جاری ہیں، اس موقع پر دو ریاستی حل کی بات زخموں پر نمک پاشی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں