آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی 18.5 فیصد کی شرح پر رہنے کی توقع ہے، جبکہ دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 25.9 فیصد تک رہ سکتی ہے۔
رپورٹ میں آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان پر بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ فوری طور پر ختم نہیں ہو گا، یہ بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ چند سال رہے گا۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ معیشت کا 1.6 فیصد رہے گا، مالیاتی اداروں کی جانب سے فنڈنگ میں تاخیر معیشت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی اداروں کی جانب سے فنڈنگ میں تاخیر سے روپے کی قدر پر دباؤ آ سکتا ہے، عالمی منڈی میں اشیائے خور و نوش مہنگی ہونے سے پاکستانی عوام بھی متاثر ہوں گے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جون تک سرکاری ملازمین اور پنشنرز کے لیے کوئی اضافہ نہیں ہو گا، ترقیاتی بجٹ میں 61 ارب روپے کی کٹوتی ہو گی۔
رپورٹ میں آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ نیپرا بجلی کی قیمت کے تعین میں بروقت نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔
آئی ایم ایف کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ اوگرا گیس کے ریٹ بڑھانے کے نوٹیفکیشن بر وقت جاری کرے گا، گیس کے ریٹ میں ششماہی اضافہ بروقت کیا جائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو اگلے 3 سال میں 71 ارب 88 کروڑ ڈالرز کی ایکسٹرنل فنانسنگ کی ضرورت ہے، صرف رواں مالی سال 24 ارب 96 کروڑ ڈالرز کی بیرونی فنڈنگ درکار ہے۔
آئی ایم ایف کی دستاویز کے مطابق 2025ء میں 22 ارب 24کروڑ ڈالرز، 2026ء میں بھی 24 ارب 67 کروڑ ڈالرز کی ضرورت ہو گی۔
رپورٹ میں آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ذمے قرضوں کا حجم غیر پائیدار اور بیرونی خطرات زیادہ ہیں، چیلنج سے نمٹنے کے لیے عالمی مالیاتی اداروں اور مختلف ممالک سے بھاری فنانسنگ درکار ہو گی۔
دستاویز میں آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان نے آئی ایم ایف کو بیرونی فنانسنگ کے انتظامات کی یقین دہانی کرا دی ہے