آزاد امیدواروں کیساتھ ملکرحکومت بنائیں گے، شیر والے اپوزیشن میں بیٹھیں گے: بلاول

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر اپنی توپوں کا رخ مسلم لیگ ن کی جانب موڑتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن میں پیپلز پارٹی کا مقابلہ ضیاء الحق کی مسلم لیگ سے۔

سرگودھا کے علاقے بھلوال میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا پرانے سیاستدان نفرت اورتقسیم کی سیاست کررہےہیں، بھائی کوبھائی سے لڑوایا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا دیگر سیاسی جماعتوں کواحساس ہی نہیں کہ عوام کن حالات سے گزر رہے ہیں جبکہ میں اپنا الیکشن منشور کی بنیاد پر لڑ رہا ہوں، حکومت ملی تو تمام 10 نکات پر عمل کر کے غربت، بےروزگاری کا مقابلہ کریں گے، جو شخص چوتھی بار وزیراعظم بننا چاہتا ہے اس نے اپنا منشورتک نہیں دیا، عوام نے اس شخص کو تین مرتبہ بھگتا ہے۔

ان کا کہنا تھا نوجوانوں کو سمجھائیں کہ اپنا ووٹ ضائع مت کریں، کیا آپ اس شخص کو ووٹ دے کر ضائع کرنا چاہتے ہیں جو چوتھی مرتبہ وزیراعظم بننا چاہتا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ پرانے سیاستدانوں جیسے وعدے نہیں کر رہا، ہم حقیقی معنوں میں غریبوں کی فلاح کے لیے کام کریں گے، کیا پاکستان کی قسمت میں لکھا ہوا ہےکہ آپس میں لڑتے رہیں گے، یہ پاگل پن ہوتا ہے کہ آپ وہی چیز کریں اور چاہیں کہ نتیجہ نیا ہو، میرا اعتماد پاکستان کے عوام پر ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا نیب کیس بننے پر اداروں پر حملہ کیا جاتا ہے، بےنظیربھٹو شہید ہوئیں تو آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، میرے والد پر جیل میں تشدد کیا گیا زبان کاٹی گئی، چاہتے ہیں جو ہمارے ساتھ ہوا ہے ایسا ظلم کسی اورکے ساتھ نہ ہو، میرے لیے حرام ہوگا کہ میری حکومت میں کوئی سیاسی قیدی ہو، میں یہ کرہی نہیں سکتا کہ مخالفین کی بہنوں اور بیٹیوں کوجیل میں ڈالوں۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا اب مقابلہ پیپلزپارٹی اور ضیاالحق مرحوم کی مسلم لیگ کے درمیان ہے، پیپلزپارٹی آزاد امیدواروں کے ساتھ مل کرحکومت بنائے گی، یہ شیر والے اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔

آزاد امیدواروں کیساتھ مل کر حکومت بنانے کی کوشش کریں گے: چیئرمین پیپلز پارٹی
قبل ازیں غیر ملکی خبر ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا آج کیے گئے فیصلوں کے اثرات پاکستان کے نوجوانوں کو بھگتنا پڑیں گے، میرے خیال میں یہ بہتر ہو گا اگر انہیں یہ فیصلے کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ پاکستان کی 241 ملین کی آبادی کا تقریباً دو تہائی حصہ 30 سال سےکم عمر ہے۔

300 یونٹ مفت بجلی کی فراہمی کے حوالے سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا مالیاتی رکاوٹوں کے باوجود پیپلز پارٹی کے پاس عوام کو مفت بجلی فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔

ان کا کہنا تھا سماجی تحفظ کے پروگراموں کو فروغ دینےکا ٹھوس منصوبہ بھی ہمارے پاس موجود ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے کے پیش نظر پاکستان کے ترقیاتی ماڈل کی تنظیم نو کی تجویز بھی ہمارے منشور میں شامل ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا نواز شریف یہ تاثر دے رہے ہیں کہ وہ وزیراعظم بننےکیلئے عوام کے علاوہ کسی اور چیز پر بھروسہ کر رہے ہیں، نواز شریف بیک ڈور کے ذریعے چوتھی بار وزیراعظم بننا چاہتے ہیں لیکن ہم ان کا راستہ روکیں گے۔

عام انتخابات کی شفافیت سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا شفافیت کے سوالات 2024 کے انتخابات پر منڈلا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ دو روز قبل بھی بلاول بھٹو زرداری نے ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا نواز شریف اگر اقتدار میں آ گئے تو وہ ایسا انتقام لیں گے کہ سب یاد رکھیں گے۔

بلاول کے الزام کا جواب دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول کو اگر معلوم تھا کہ نواز شریف انتقامی سیاست کریں گے تو پھر انہوں نے وزیر خارجہ کا حلف کیوں لیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں