پرویز الٰہی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ عجیب بات ہے کہ ایک ہی سیاسی جماعت کے ساتھ یہ سب ہو رہا ہے۔
سپریم کورٹ میں چوہدری پرویز الٰہی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کےخلاف اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ووٹرز کو ان کے حق رائے دہی سے محروم نہیں رکھا جانا چاہیے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے مخالف امیدوار سے استفسار کیا کہ 10 مرلہ پلاٹ کے کاغذ تک آپ کو کیسے رسائی ملی؟ جس پر وکیل حافظ احسان کھوکھر نے بتایا کہ 10 مرلہ پلاٹ کی دستاویز پٹواری سے ملی۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں نگران حکومت اس میں ملوث ہے جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہمیں اس پٹواری کا نام بتائیں، جس پر وکیل نے بتایا کہ پٹواری کا نام قیصر ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ریٹرننگ افسر کا کام سہولت پیدا کرنا ہے ناکہ انتخابات میں رکاوٹ ڈالنا، عجیب بات ہے کہ ایک ہی سیاسی جماعت کے ساتھ یہ سب ہو رہا ہے، الیکشن کا مطلب لوگوں کی شمولیت ہے انہیں باہر نکالنا نہیں، ایسا تاثر نہیں جانا چاہیے کہ صرف ایک ہی جماعت کے ساتھ یہ سب ہو رہا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 17 کہتا ہے ٹھوس وجوہات کے بغیر الیکشن سے کسی کو روکا نہیں جا سکتا، آئین انتخابات کیلئے ڈی فرنچائز نہیں انفرنچرائز کرنے کی سہولت دیتا ہے۔
وکیل حافظ احسان کھوکھر نے کہا 2018 کے ایک فیصلے کا حوالہ دینا چاہتا ہوں جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا 2018 کے فیصلے کا حوالہ نہ دیں جس میں سپریم کورٹ نے بیان حلفی خود دیا تھا۔
جسٹس مندوخیل نے کہا پرویز الٰہی کے کاغذات کی اسکروٹنی پر صرف مخالف فریق ارسلان سرور تھے، جس پر ان کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا اسکروٹنی کے وقت تو پرویز الٰہی کے تمام وکلا کو بھی اغوا کر لیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پرویز الٰہی کو پی پی 32 گجرات کی حد تک الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے جبکہ پرویز الٰہی نے قومی اسمبلی کی 2 نشستوں کی حد تک اپیلیں واپس لے لی ہیں۔